اچھی نیند

Sleeping well

اچھی نیند:

یہ کتابچہ ان اشخاص کے بارے میں ھے  جنہیں سونے میں دِقت ہوتی ھے یا وہ ان افراد کے ساتھ رہتے ہیں جنہیں سونے میں مشکل پیش آتی ہے۔ اس میں لوگوں کو پیش آنے والے نیند کے عام مسائل اور بعض غیر معمولی مسائل کا ذکر ھے ۔ اس میں اچھی نیند کے لیے بعض سادہ طریقے تجویز کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ معلومات شامل ہیں جو  آپکو یہ فیصلہ کرنے میں معاون ہونگی کہ کیا آپکوپیشہ ورانہ مدد حاصل کرنی چاہیے۔

تعارف:

ہمیں عام طور پر نیند کے بارے میں کوئی غوروغوص کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی کیونکہ عام طور پر یہ زندگی کے معمول کا ایک حصہ ہ تا ھے۔  اس کے برعکس نیند کا نہ آنا ایک اچھا خاصا مسئلہ بن سکتا ھے۔  زیادہ تر افراد کو زندگی کے کسی نہ کسی  حصے میں سونے میں مشکل پیش آتی ھے۔  اس کو بیان کرنے کے لیےلفظ بےخوابی(insomnia) استعمال کیا جاتا ھے۔  ایسا عام طور پر مختصر عرصے کے لیے ہوتا ھے جبہ م فکرمند ھوں یا کوئی ہیجا نی کیفیت ہو اور کُچھہ دنوں بعد معاملہ ٹھنڈا پڑ جاتا ہے اور ہم پھر معمول کے مطابق سونے لگتے ہیں۔ بہرحال نیند جسمانی اور دماغی صحت کے لیے ضروری ہے۔ اگراچھی نیند تسلسل سے نہ آئے تو اس کے اثرات ظاھر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

نیند کیا ھے؟

نیند چوبیس گھنٹےکے دوران وہ باقاعدہ وقفہ ھے جب ہم اپنے ماحول سے بے خبر ہوتے ھیں اور اس کا احساس نہیں رکھتے۔  نیند کی دو بڑی اقسام ہیں۔

تیز حرکتِ چشم نیند (Rapid eye movement sleep)یہ رات بھرمیں کئی مرتبہ وقوع پزیر ہوتی ھے اور تقریباً ہماری نیند کے دورانیے کا پانچواں حصہ ہوتی ھے۔ آر ای ایم نیند کے دوران ہمارا دماغ کافی مصروف ہوتا ھے اور ہمارے پٹھے بالکل ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔  ہماری آنکھیں تیزی سے دایئں با یئں حرکت کرتی ہیں اور ہم خواب دیکھتے ہیں۔

بغیر تیز حرکتِ چشم کے نیند (Non-REM sleep)  دماغ خا موش ہوتا ھے لیکن ہو سکتا ہے جسم میں کچھ حرکت ہو۔  دوران خون میں ہارمون یا غدودی مائعات شامل ہوتے ھیں اور ہمارا جسم دن بھر کی شکست و ریختکے بعد اپنی مرمت کرتا ہے۔  نان آر ای ایم نیند کے چار مراحل ہیں:

۱۔  قبل از نیند (sleep-Pre)  پٹھے ڈھیلے پڑ جاتے ھیں، دل آہستہ دھڑکتا  ہے اور جسم کا درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے۔

۲۔  ہلکی نیند۔ ہم بغیرکسی  ذہنی مشکل کے آسانی سے بیدارہو سکتے ہیں۔

۳۔  سست موج نیند (slow wave sleep):ہما را فشارِخون کم ہو جاتا ہے اور سونے کی حالت میں بولنا اور چلنا دیکھنے میں آتا ھے۔

۴۔  گہری "سست موج"  نیند:  اس نیند سے بیدار کرنا کافی مشکل ہوتا ھے۔ اگر ہمیں جگایا جائے تو ہم کسی قدر بدحواس ہوتے ہیں۔

آر ای ایم سے نان آر ای ایم نیند میں منتقلی کا عمل دورانِ شب تقریبا پانچ مرتبہ ہوتا ھے اور صبح کے قریب زیادہ خواب دیکھے جاتے ہیں۔  ایک معمول کی رات میں بیداری کے مختصر وقفے بھی دیکھنے میں آتے ہیں۔  اِن کا دورانیہ ہر دو گھنٹے بعد ایک یا دومنٹ کے لیے ہوتا ھے۔  ہمیں عام طور پہ ان کی خبر نہیں ہوتی۔  صرف اس صورت میں ان کے یاد رھنے کا زیادہ امکان ھے اگر ھم فکرمند ھوں یا کوئی اور واقعہ ھو رھا ھو جیسے کہ اگر باھرشور ھو یا ھمارا شریکِ حیات خراٹے لے رہا ھو۔

ہمیں کس قدر نیند کی ضرورت ھوتی ھے؟ اس کا انحصار ھماری عمر پر ھے۔

۱۔  بہت چھوٹے بچے دن میں تقریباً سترہ گھنٹے سوتے ھیں۔

۲۔ ذرا بڑی عمر کے بچے دن میں تقریباً نو یا دس گھنٹے سوتے ھیں۔

۳۔  زیادہ تر بالغ افراد رات کے سات یا آٹھہ گھنٹے سوتے ھیں۔

۴۔  زیادہ بڑی عمر کے لوگوں کو نیند کی اتنی ہی مقدار درکار ھوتی ھے۔  لیکن عام طور پر دوران ِشب گہری نیند کا ایک ہی وقفہ دیکھنے میں آتا ھے جو کہ عام طور پر پہلے تین یا چار گھنٹے میں ھوتا ھے۔  اُس کے بعد اُنھیں نیند سے بیدار کرنا زیادہ آسان ھوتا ھے اور عمرکے بڑھنے کے ساتھہ ساتھہ خواب بھی کم آتے ھیں۔  ھم میں سے زیادہ تر کو رات کو سات یا آٹھہ گھنٹے سونے کی ضرورت ھوتی ھے لیکن بعض افراد تین گھنٹے سو کر بھی گزارا کر لیتے ہیں۔  ہر رات سات یا آٹھہ گھنٹے سے زیادہ باقاعدگی سے سونا فائدہ مند نہیں۔  بیداری کے مختصر وقفے کافی طویل محسوس ھوتے ھیں لہٰذا یہ مغالطہ ھو سکتا ھے کہ ھم کم سو رھے ہیں حالانکہ حقیقتاً ایسا نہیں۔

بے خوابی کی صورت میں کیا کیا جائے؟

بے خوابی پریشانی کا باعث بن سکتی ھے۔  اگر آپ کبھی کبھار رات کو جاگتے رھیں تو اگلا دن تھکا ھوا محسوس کریں گے لیکن اس سے آپکی جسمانی یا ذہنی صحت کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔  اگرچہ بہت سی بے خواب راتوں کے بعد آپ محسوس کریں گے کہ:

۱۔  آپ سارا وقت تھکے ھوئے ہیں۔ آپ کو دن کے وقت نیند آنے لگتی ھے۔ 

۲۔  آپ کوتوجہ مرکوز کرنے میں دِقت ھوتی ھے۔

۳۔  آپکو فیصلے کرنے میں دِقت ھوتی ھے۔

۴۔  آپ پراداسی طاری ھو جاتی ھے۔ اگر آپ ڈرائیو کرتے ھوں یا بھاری مشینری چلاتے ھوں تو یہ بہت خطرناک ھو سکتا ھے۔  ہر سال بہت سی اموات واقع  ھوتی ھیں جب لوگ گاڑی چلاتے ھوئے سو جاتے ہیں۔  بے خوابی سے عموماً فشارِخون، موٹاپے اور زیابیطس کا امکان بھی بڑھ جاتا ھے۔

بلوغت میں نیند کے مسائل:

نیند کی کمی بےخوابییا (insomnia)  ھو سکتا ھے کہ آپ محسوس کریں کہ آپکو رات کوکافی نیند نہیں آتی یا اگر آپکی نیند کی مُدت پوری ھو بھی جائے تو آپکو مکمل آرام نہیں ملتا۔

  اچھی نیند نہ آنے کی بہت ساری روزمرہ کی وجوہات ھیں۔

-  ھو سکتا ھے کہ آپکی خوابگاہ یا گھر پُرشور ھو۔

- ھو سکتا ھے کہ گھر بہت گرم یا سرد ھو۔

- ھو سکتا ھے کہ آپکا بستر آرامدہ نہ ھو یا بہت چھوٹا ھو۔

- ھو سکتا ھے کہ آپکی شریکِ حیات کے سونے کا انداز آپ سے مختلف ھو۔

- ھوسکتا ھے کہ آپکا باقاعدہ کوئی معمول نہ ھو یا آپ کافی طور پر جسمانی کام نہ کر رھے ھوں۔

- ضرورت سے زیادہ کھانے سے نیند میں دِ قت ھو سکتی ھے۔ اگر آپ بغیر کھائے پیئے سو جائیں تو جلدی آنکھہ کھل جاتی ھے۔

- سگریٹ، الکحل اور کیفین والے مشروبات جیسے کہ چائے یا کافی۔

- بیماری، درد یا  تیز  درجہ حرارت۔

بعض زیادہ سنجیدہ وجوہات مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔  جذباتی مسائل

۲۔  کام کاج کے مسائل

۳۔  فکرمندی اور پریشانی

۴۔  اُداسی

۵۔  ھو سکتا ھے کہ آپ صبح کو بہت جلد بیدار ھو جائیں اور پھر دوبارہ نیند نہ آئے۔

۶۔  اور روزمرہ کے معاملات اور مسائل پر مسلسل سوچنا۔

کیا دوائیوں سے مدد مل سکتی ھے؟

 لوگ سالہٰا سال تک خواب آور دوائیں استعمال کرتے ہیں لیکن اب یہ واضح ھے کہ:

۱۔  یہ بہت عرصے تک کام نہیں کرتیں۔

۲۔  اِس سے اگلے دن تھکاوٹ اور چڑچڑاپن محسوس ھوتا ھے۔

۳۔  ان کا اثر جلد ھی زائل ھو جاتا ھے، لہٰذا اُسی تا ثیرکو حاصل کرنے کے لیے خوراک کی مقدار بڑھانی پڑتی ھے۔  بعض لوگ ان کے عادی ھو جاتے ھیں، جتنا زیادہ آپ خواب آور گولیاں استعمال کریں اُتنا ھی زیادہ اس بات کا امکان ھے کہ آپ جسمانی اور نفسیاتی طور پر اُنکےعادی ھو جائیں گے۔

۴۔  کچھہ نئی خواب آور دوائیں zaleplone، zolpidem اورzopiclone دستیاب ہیں لیکن بظاہر لگتا ھے کہ اُنکے ویسے ھی نقصانات ہیں جیسے کہ پرانی دواؤں کے ہیں جیسے کہtemazepam, nitrazepam   اور diazepam کے ۔ خواب آور گولیاں صرف مختصر عرصے کےلیےاستعمال  کرنی چاہیے (دو ھفتے سے کم کےلیے)۔ مثلاً اگرآپ اس قدر بےچین ہیں کہ آپ بالکل نہیں سو پا رھے۔ اگر آپ لمبے عرصےسے خواب آور گولیاں استعمال کر رھے ہیں تو بہتر ھے کہ اُنہیں آہستہ آہستہ اپنے ڈاکٹر سے مشورے کے بعد کم کیا جائے۔  بعض صورتوں میں اُداسی کم کرنے والی گولیاں (antidepressant) مدد گار ھو سکتی ہیں۔ 

بغیر نسخے کے دوائیاں:  آپ اپنے کیمیسٹ سے بہت ساری دوائیں بغیر نسخے کے خرید سکتے ہیں۔  ان مصنوعات میں اکثر(antihistamine) دوائی شامل ھو گی جیسا کہ نزلہ، زکاماوربخارِذیرہ (hay fever) کی دوائیں۔  یہ کارآمد تو ھوتی ہیں لیکن ھو سکتا ھے کہ اِن سے اگلی صبح آپ غنودگی محسوس کریں۔  اگر آپ انہیں استعمال کریں تو اِن پر لکھی ھوئی ہدایات (warning) کو غور سے پڑھیں اور اگلے دن گاڑی اور بھاری مشینری مت چلائیں۔  برداشت کا بڑھ جانا ایک اور مسئلہ ھے۔  جیسے جیسے آپکے جسم کو اس مواد کی عادت پڑ جاتی ھے آپکو اُسی تاثیر کے لیے ایک بڑھتی ھوئی مقدار لینا پڑتی ھے۔  بہتریہ ھے کہ لمبے عرصے کے لئے  ہسٹامین مخالف دوایئں نہ لی جایئں ۔ جڑی بوٹیوں سے نکالی گئی دواؤں میں عام طور پر ایک جڑی بوٹی استعمال ھوتی ھے جسے valerian کہتے ہیں۔  یہ عام طور پر اس صورت میں بہتر طور پر کام کرتی ھے اگر آپ اِسے ہر رات دو، تین ھفتے کے لیے لیں۔ اگر آپ اِسے کبھی کبھار استعمال کریں تو اتنا کارآمد نہیں ھوتیں۔  ہسٹامین مخالف دواؤں کی طرح آپکو اِسکے ااثرات اگلی صبح تک موجود رھنے کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔  اگر آپ اپنے فشارِ خون کے لیے کوئی دوا لے رہے ہیں یا کوئی اور خواب آور یا سکون آور دوائیں لے رھے ھیں تو بغیر نسخے کی دوائیں استعمال کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیجئے۔

جن چیزوں سے بچا جائے: 

-  الکحل۔  ہر شخص جانتا ھے کہ الکحل سے نیند آنے میں مدد ملتی ھے۔  مسئلہ یہ ھے کہ عام طور پر رات گئے آنکھہ کھل جاتی ھے۔  اگر آپ سونے کے لیے باقاعدگی سے الکحل پیتے ہیں تو آپ یہ دیکھیں گے کہ وقت کے ساتھہ آپکو اُسی تاثیر کے لیے زیادہ مقدار پینی پڑے گی۔  اگر آپ باقاعدگی سے الکحل پیتے ہیں اور آپ اچانک پینا بند کر دیتے ہیں تو آپکو ایک یا دو ہفتے تک نیند آنے میں مشکل ھو گی۔

اپنی مدد آپ: کچھہ آسان تجاویز مندرجھ ذیل ہیں جو کہ فائدہ مند پائی گئ ہیں۔  کیا چیز کی جائے،

۱۔  اِس بات کو یقینی بنائیے کہ آپ کا بستراور خواب گاہ آرام دہ ھے۔  زیادہ گرم سرد یا پُرشور نہیں۔

۲۔  اِس بات کو یقینی بنائیے کہ سونے کا بستر مناسب ساخت ھو، جسم کو مناسب سہارا دے۔  یہ اس قدر سخت نہیں ھونا چاہیئے کہ آپ کے کولھے اور کندھوں پر دباؤ پڑے اور نا یہ نرم ھونا چا ہیئے کہ اس میں جسم ڈھلک جائے۔ عام طور پر اچھی ساخت اور سہارا برقرار رکھنے کے لیے آپ کو اپنا گدّا ہر دس سال بعد بدلنا چاہیئے۔

۳۔  تھوڑی بہت ورزش ضرور کیجیئے۔  ضرورت سے زیادہ ورزش کرنے کا فائدہ نہیں لیکن با قائدہ تیراکی یا چہل قدمی فائدہ مند ھے۔  ورزش کے لیے سب سے اچھا وقت دن کا ھے۔  عام طور پہ سہ پہرکے آخر میں یا شام کے شروع میں۔  اِس کے بعد ورزش کرنے سے آپ کی نیند میں مداخلت ھو سکتی ھے۔

۴۔  سونے سے کچھہ وقت پہلے آرام کیجیئے۔  کچھہ لوگوں کا خیال ھے کہ aromatherapy (خوشبویات) سےعلاج فائدہ مند ھوتا ھے۔

۵۔  اگر آپ کے ذہن پر کوئی چیز سوار ھے اور اُس کے بارے میں آپ فوری طور پر کچھہ نہیں کر سکتے تو اِسے کا غذپر لکھہ لیجیئے اور اپنے آپ سے کہیئے کہ آپ اس سے اگلے دن نبردآزما ھوں گے، کہ آپ اِس کا اگلے دن حل تلاش کریں گے۔

۳۔  اگر آپ کو نیند نہیں آرہی تو اُٹھہ کر کوئی ایسا کام کیجیئے جس سے آپ کو سکون ملتا ھے، مثال کے طور پہ پڑھنا، ٹی وی دیکھنا یا ہلکی موسیقی سُننا۔ کچھہ عرصے بعد آپ پھر سے تھکاوٹ محسوس کریں گے اور نیند آجائے گی۔

نہ کرنے کی چیزیں:

۱۔  لمبے عرصے کے لیئے نیند کو نظرانداز مت کیجیئے۔  اُس وقت سونے کی کوشش کریں جب آپ تھک جائیں اور ایک معمول بنائیں کہ روزانہ ایک ہی وقت پر بیدار ھوں، چاھے آپ تھکے ھوئے ہی کیوں نہ ھوں۔

۲۔  کیفین جسم میں چائے یا کافی پینے کے کئی گھنٹے بعد تک موجود رہتی ھے۔  سہ پہرکے بعد چائے یا کافی مت پیجیئے۔  اگر آپ شام کے وقت کوئی گرم مشروب پینا چاھیں تو دودھ یا کسی اور جڑی بوٹی سے نکالا ھوا مشروب پیجیئے لیکن اس میں کیفین شامل نا ہو۔

۳۔  زیادہ الکحل کا استعمال نہ کیجیئے۔  اِس سے ھو سکتا ھے آپ کو نیند آجائے لیکن یہ بات بھی تقریباً یقینی ھے کہ آپ رات گئے بیدار ھو جائیں گے۔ 

۴۔رات کو دیر سے بہت زیادہ نہ کھائیں پیئں۔  رات کا کھانا شام کے آغاز میں کھائیں تو بہتر ھے۔ 

۵۔اگر آپ کی رات اچھی نہیں گزری تو اگلےدن مت سوئیےکیونکہ اس سے آپ کو اگلے رات پھر نیند نہیں آئے گی۔

 اگر آپ نے اِن طریقوں پر عمل کیا اور آپ کو پھر بھی نیند نہیں آرہی تو اپنے ڈاکٹرسے مشورہ کیجیئے اور اُن مسائل کا ذکر کیجیئے جن کی وجہ سےآپ کو نیند نہیں آرہی۔ ڈاکٹراس بات کا تجزیہ کرے گا کہ آپ کی بے خوابی کسی جسمانی بیماری، نسخے، مجوزہ دوائی یا جزباتی مسائل کی وجہ سے نہیں ھے۔  اس بات کے بھی شواہد ھیں کہ CBT (کوگنیٹو بیہیویئر تھراپی) علاج اُن صورتوں میں فائدہ مند ھو سکتا ھے جب آپ کی بے خوابی کافی عرصے سے جاری ھو۔

نفسیاتی علاج:  ایک تکنیک جسے cognitive behavioural therapy کہا جاتا ھے یا CBT۔ کہا جاتا ھے  بھی فائدہ مند ثابت ھوئی ھے۔  اس علاج میں آپکی اُس طرزفکر کے بارے میں توجہ دلائی جاتی ھے جس سے کہ زیادہ فکر مند ھونے یا نیند کے متاثر ھونے کا امکان ھو۔

-  وزن گھٹانے والی دوائیں نیند کو کم کردیتی ہیں۔ اِسی طریقے سے نشے کی خاطر استعمال ھونے والی دوائیں مثلآEcstasy, cocaine اورAmphetamine بھی نیند اڑا دیتی ہیں۔

بے قاعدگی سے سونا، شفٹوں میں کام کرنا اوربچے پالنے کے دوران:

سونے کے اوقات میں بےقا عدگی جیسا کہ شفٹوں میں کام کرنا اور بچے پالنا۔  ھوسکتا ھے کہ آپ کورات کواُس وقت کام کرنا پڑے جب آپ عام طور پر سو رھے ھوتے ہیں۔  اگر ایسا کبھی کبھار ھوتا ھے تو یہ زیادہ مشکل نہیں لیکن اگر ایسا با قاعدگی سے کرنا پڑے تو زیادہ مشکل صورتحا ل ھوتی ھے۔  شفٹ میں کام کرنے والے لوگ ڈ اکٹر،نرسیں جو کہتمام رات کام کرتے ہیں اور دودھ پلانے والی مائیں،ان سب کو یہ مسئلہ درپیش ھو  سکتا ھے۔  انہیں اُس وقت نیند آجاتی ھے جب وہ بیدار رہنا چاہتے ہیں۔  یہ مسئلہjetlag ھوائی سفر سے ملتا جلتا مسئلہ ھے جب آپ دنیا کے مختلف حصوں میں سفر کرتے ہیں اور کئی دنوں تک آپ بیدار رہتےہیں جبکہباقی افراد سو رھے ھوتے ہیں۔  روزمرہ کا معمول بحال کرنے کا ایک طریقہ یہ ھے کہ آپعلی الصبح ایک ہی وقت بیدار ھوں اس بات کا خیال کیے بغیر کہگزشتہ رات آپ کتنی دیرسے سوئےتھے۔ بہتر یہ ھے کہالارم کلاک کی مدد لیں اور کوشش کیجئیے کہرات دس بجے سے پہلے مت سوئیں۔  اگر آپ چند راتوں کےلیے ایسا کرپائیں تو جلد ہی آپ کو صحیح وقت پر خود بخود نیند آجائے گی۔

زیادہ سونا:

ھ وسکتا ھےکہآپ کو دن کےاُن اوقات میں اکژ نیند آجائے جب آپ بیدار رہنا چاہتے ہیں۔اس کی سب سے عام وجہرات کو اچھی نیند کا نہ آنا ھے۔  اس کے باوجود بھی اگرآپ یہ دیکھیں کہآپ کو دن کے وقت نیند آتیھے باوجود اس کےکہ آ پ رات کو اچھی نیند سو رھے ہیں تو بعض اوقات اس کی وجہ جسمانی بیماری ھوسکتی ھے،مثلاًذیابیطس، کسی وائرس کی بیمارییاتھائیرائیڈ (thyroid)کی کوئی بیماری۔  کچھہ اور ایسی صورتیںھیںجنسے زیادہ نیند آنے لگتی ھے مثلاً:

-  Narcolepsy  دن کے وقت غنودگی  :  یہ ایک غیر معمولی کیفیت ھےجِس کی بعض دفعہ ڈاکٹر تشخیص نہیں کر پاتے۔  اس کی دو بڑی علامات ہیں:

۔  آپ کو دن کے دوران اچانک شدید غنودگی کا حملہ ھوتا ھے۔ اس وقت بھی جب آپ کسی محفل میں ھوں۔

۔  جذبات کی شدت کی صورت میں مثلاًمنہ سے قہقہے یا ہیجان کی صورت میں آپ کا اپنےپٹھوں پر اختیار ختم ھو جاتا ھےاور آ پ گر پڑتے ہیں۔  اِسےcataplexy یا نیند کا فالج کہا جا تا ھے۔

۔  نیند کا فالج (sleep paralysis) سو نے یا بیداری کےآغاز میں آپ بول نہیں سکتے یا حرکت نہیں کرسکتے

۔  کہآپ کو عجیب و غریب آوازیں سُنائی دیتی ہیں یا خواب کی طرح کی شبیحدیکھنے میں آتی ہیں(hallucinations) یا فریب حسی۔

۔  خودکاری(autopilot)کہآپ کوئی کام کرتے ہیں لیکن آپ کو یاد نہیں رہتا گویا کہآپ سوئےھوئے تھے۔

۔  آپ گرمی محسوس کرتے ھوئے رات کو بیدار ھوجاتے ہیں۔

  اس کی وجہ حال ہی میں دریافت کی گئی ھے۔  ایک مواد کی کمی جِسےorexinیاhypocretin کہا جاتا ھے۔

علاج میں باقاعدہ ورزش اور رات کے وقت مقررہ وقت پر سونا شامل ہیں۔  ھوسکتا ھے کہ آپ کے لیےدوائیں فائدہ مند ھوں۔  اس کا انحصار آپ کی علامات کی نوعیت پر ھوگا۔ مثلاً ایسی دوا جس سےکہ بیداری میں اضافہ ھو، مثال کے طور پہ modafinil یا کوئی اداسی مخالف دوا antidepressant،خاص طور پر حملہ نیند کے لیے۔  اگر آپ پر دن میں نیند طاری رہتی ھے تو اس بات کا امکان ھے کہآپ کو ناکافی ورزش یا نیند مل رہی ھے یا یہ کہ آپ کا صحیح علاج نہیں ھو رہا۔ اس صورت میں دوسروں کو آگاہ کر دیجئیے کہآپ کو با وقت نیند سے بیدار کر دیا جائے۔

Sleep apnoea یا سوتے ھ وئے بے دم ھونا:

۔  Sleep apnoea یا نیند کےدوران سانس میں رکاوٹ (خوابیبے تنفسی). خوابیبے تنفسی میں ھو سکتا ھے کہ دن کے وقت کافی غنودگی طاری ھواور اس صورت میں narcolepsyیاحملہ نیند کا شبہ ھو سکتا ھے۔  اگر تشخیص میں کوئی شک ھو توکچھہ ٹیسٹ کرنےپڑتے ہیں (polysomnography -)۔

۔  اگر آپ خراٹے لیتے ہیں اور رات کے دوران مختصر وقفوں کے لیے سانس بند ھو جاتا ھے۔ اس کی وجہ یہ ھے کہ آپ کے سانس کے راستے کا اوپر والا حصہ بند ھو جاتا ھے۔

۔  جب بھی آپ کا سانس رُکتا ھے تو آپ اچانک بیدار ھو جائیں گے یا آپ کے جسم یا ہاتھہ پاؤں میں حرکت ھوگی یا ہاتھہپاؤں میں جھٹکا لگے گا۔

۔  سونے سے پہلے آپ تھوڑے عرصے کے لیے بیدار رہیں گے۔

۔  یہ رات میں کئی مرتبہ ھوتا ھےلہٰذاآپ اگلے دن تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں اور نیند کی شدید خواہش ھوتی ھے۔  ھو سکتا ھے اگلی صبح آپ کو سر درد ھو اور آپ کا گلاخشک ھو۔

 یہ مندرجہ ذیل صورتوں میں زیادہ عام ھے،

۔  بڑی عمر کے لوگ

۔  موٹاپا

۔  تمباکونوشی

۔  وہ لوگ جو بہت کثرت سے الکحل کا استعمال کرتے ھیں۔ اکثر اوقات یہ مسئلہ مریض کیبجا ئے اسکےشریک حیات کے مشاہدے میں آتا ھے۔  علاج یہھے کہ آپکا طرز زندگی اس طور پر بدلا جائے کہوہ عوامل کم کیے جائیں جن سے مسئلہ بگڑ رہا ھے مثلاً، سگریٹ اور الکحل نوشی کو کم کرنا، وزن گھٹانا اور کسی مختلف انداز میں سونا۔ اگر آپکی بے دمی کافی زیادہ ھے تو ھو سکتا ھے کہایک چہرے کا ماسک پہننا پڑے جسے کہCPAP کہتے ھیں، continuous positive airway pressure  یہ سانس کے راستے پر مسلسل مثبت دباؤکی مشین ھے۔  یہ آپکے ناک پر نصب ھو جاتا ھے اور مستقل دباؤ کے تحت ھوا مہیا کرتا رھتا ھے تاکہ آپکےسانس کا راستہ کھلا رہ سکے۔

سونےکے دیگر مسائل:

زندگی کے کسی مرحلے پربیس میں سے ایک بالغ افراد سوتے میں دہشت زدہ ھو جاتے ہیں اور سو میں سے ایک نیند میں چلتےھیں۔ یہ صورتیں بچوں میں زیادہ عام ہیں۔

نیند میں چلنا:

اگر آپ نیند میں چلتے ھیں تو دوسرے لوگ یہ دیکھیں گے کہ آپ گہری نیند سے بیدار ھوئے ھیں۔  آپ اٹھ کر مختلف کام انجام دیتے ھیں جو کہھو سکتا ھے کافی پیچیدہ ھوں مثلاًسیڑھیوں کے پاس سے گزرنا یا سیڑھیوں سے نیچے یا اوپر جانا۔ اس سے بعض اوقات شرمندگی یا بعض دفعہ خطرناک صورتحال پیدا ھو سکتی ھے۔  اگر کوئی آپکو بیدار نہ کرے تو آپ کو اگلے دن اس کے بارے میں کچھہیاد نہیں ھوگا۔ نیند میں چلنا بعض دفعہ رات میں دھشت زدہ ھونے کے بعد ھو سکتا ھے۔

نیند میں چلنے والے افراد کو آرام سے بستر تک واپس لے جانا چاہیے اور اس کو جگانا نہیں چاہیے۔ اُسکواور دوسروں کو چوٹ لگنے سے بچا نے کے لیے احتیاطی تدابیر کرنی چاہیے۔ ھو سکتا ھے کہ دروازے اور کھڑکیوں کومقفل کرنا پڑے یا تیز دھار اشیاء کو مثلاًچاقو اور اوزاروں کو مقفل کرنا پڑے۔

رات میں دہشت زدہ ھونا (night  terrors)

یہ صورتحال الگ سے بھی وقوع پذیر ھو سکتی ھے جس میں نیند میں چلنے کا عنصر نہ ھو۔ نیند میں چلنے والے افراد کی طرح رات میں دہشت گزارھونے والا فرد لگے گا کہوہاچانک گہری نیند سے بیدار ھو گیا ھے۔ وہ غنودگی کے عالم میں سخت ڈرا ھوا نظرآئے گا لیکن عام طور پر اُسے مکمل طور پر بیدارھوئے بغیر دوبارہ نیند آجائے گی۔ ان افراد کی یہ مدد کی جا سکتی ھے کہ ان کے ساتھ بیٹھا جائے جب تک وہ دوبارہ نہ سو جائیں۔ رات میں دہشت زدہ ھونا ،ڈراؤنے خواب یا نہا یت واضح خواب سے فرق ہیں کیونکہ یہ لوگوں کو اگلی صبح یاد نہیں رہتے۔

ڈراؤنے خواب:  

ھم میں سے زیادہ ترافراد کو ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ یہ ز یادہ تر رات کے آخری حصےمیں وقوع پذیر ھوتے ہیں جب ہمیں سب سے واضح اور یاد رہنے والے خواب نظر آتے ہیں۔ عام طور پر یہ کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتے بشرط کہ  کہ یہ باقاعدگی سے وقوع پذیر نہ ھوں۔  ایسا کسی جذباتی صدمے کی وجہ سےھوسکتاھے۔  ڈراؤنے خواب عام طورپر کسی صدمہ پہنچانے والے یا زندگی کو خطرےمیں ڈالنے والے واقعہکے بعد پیش آتے ہیں مثال کے طور پر موت، سانحہ، حادثہ یا پُرتشدد حملہ۔  نفسیاتی مشورہ(counselling) اس صورت میں مددگار ھوسکتی ھے۔

  (Restless leg syndrome) بےقرار ٹانگوں کا سنڈروم

۔  آپ محسوس کریں گے کہآپکو اپنی ٹانگوں کو متحرک رکھنا پڑتا ھے (بعض اوقات جسم کے دوسرے اعضاء کو بھی)۔

۔  ھو سکتا ھے کہ آپ کو اپنی ٹانگوں میں درد یا جلن محسوس ھو۔

۔  یہ محسوسات صرف اس وقت ھوں گے جب آپ آرام کر رھے ھوں۔

۔  عام طور پر یہ رات کے وقت زیادہ تکلیف دہ ھوتے ہیں۔

۔   چلنے سے یا حرکت کے نتیجےمیں افاقہ ھوتا ھے مثلاًچلنے سے یا انگڑائی لینے سے،اُس وقت تک جب تک کہ یہ حرکت جاری رھے۔

۔  ھو سکتا ھے کہ آپ دن کے وقت نہ چل سکیں یا بیٹھ سکیں جس سے کہ کام کرنے میں اور سونے میں دِقت ھو سکتی ھے ۔ عام طور پر مریض درمیانی عمر میں علاج کے خواہاں ھوتے ہیں اگرچہ ھو سکتا ھے کہ اُنکو علامات بچپن سے ھوں۔  یہ صورت خاندانی ھو سکتی ھے۔ آر ایل ایس (RLS) عام طور پر الگ سے ھوتا ھے لیکن بعض دفعہ جسمانی بیماریوں کی وجہ سے ھو سکتا ھے مثال کے طور پر فولاد یا حیاتیات کی کمی ،ذیابببطس یا گُردے کے مسائل۔ یہ حمل کے دوران بھی ھو سکتا ھے۔  اگر یہ کسی اور جسمانی بیماری کی وجہ سے نہ ھو تو علاج کا انحصار اس کی شدت پر ھوتا ھے۔ ہلکے یا خفیفآر ایل ایسکی صورت میں علامات پر عام طور پراچھی نیند لانے کے آسان طریقوں کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ھے۔  ذیادہ شدید نوعیت کےآر ایل ایسمیں دوائیں فائدہ مند ثابت ھو سکتی ہیں۔  ان دواؤں میں وہ دوائیں شامل ہیں جو کہپارکنسن (Parkinson)کی بیماری کے لیے استعمال ھوتی ہیں۔  اس کے علاوہ مرگی کے لیے استعمال ھونے والی دوائیں (benzodiazepine) سکون آور دوائیں اور درد کُش دوائیں (painkillers) شامل ھیں۔  اگر ان سب تدابیر سے فائدہ نہ ھو توموومنٹ ڈس آرڈر کے ماھرڈاکٹر یا نیند کے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا جا سکتا ھے۔

آٹزم (Autism)  آٹزم سے متاثرہ بعض افراد کو یہ احساس نہیں ھوتا کہ رات کاوقت سونے کے لیے ھے اور ھوسکتا ھے کہ وہ اُس وقت بیدار اور فعال ھوں جب ہر کوئی سونا چاھتا ھے۔  اس صورتحال کے لیے عام طور پر ماہرین کی مدد کی ضرورت پڑے گی۔

 

یہ کتابچہ رائل کالج آف سائکائٹرسٹس، یو کے

www.rcpsych.ac.uk/info

اور ڈپارٹمنٹ آف سائکائٹرٰ ی، آغا خان یونیورسٹی کراچی

www.aku.edu

کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

 

مدیر: ڈاکٹر سید احمر (ایم آر سی سائیک)

نظرَثانی: ڈاکٹر مراد موسیٰ خان (ایم آر سی سائیک)

Read more to receive further information regarding a career in psychiatry