پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) ۔ اہم باتیں

Post-traumatic stress disorder (PTSD) - key facts

بنیادی حقائق:

ہم میں سے کسی کو بھی اچانک بغیر کسی پیشگی اطلاع کے کسی بھی ایسے صدمے سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے جو کہ ذہن پر حاوی ہونے کے ساتھ ہی انتہائی خوفناک ، روح فرسا (ہمارے اور دوسرے کے لئے) اور ہمارے

بس سے باہر ہو ۔ مثال کے طور پر

 کسی سنگین بیماری کی تشخیص ہو نا

 سڑک پر کسی دل دہلا دینے والے حادثے کا شکار ہونا یا ایسے ہی کسی حادثے کا منظر

 غیر متوقع چوٹ یا کسی قریبی عزیز کی اذیت ناک موت کا سانحہ

 کسی کے ہاتھوں یر غمال ہو جانا

 جنگی قیدی بن جانا

اس طرح کے کسی بھی واقعے کے بعد بہت سے لوگ ذہنی اذیت کا شکار ہو جاتے ہیں اور اس کی علامات چھ ہفتوں تک بر قرار رہ سکتی ہیں۔ بہت سے لوگ کسی کی مدد کے بغیر ہی اپنی ذہنی کیفیت پر قابو پا لیتے ہیں۔ تاہم تین میں سے ایک فرد میں آنے والےکئی مہینوں بلکہ برسوں تک یہ علامات جاری رہتی ہیں۔ اسے

پوسٹ ٹراما ٹک اسٹریس ڈس آرڈر یا پی ٹی ایس ڈی کہتے ہیں۔

کم تکلیف دہ مگر طویل عرصہ تک برقرار رہنے والی ذہنی اذیت کے بھی یہی اثرات ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر گھر کے اندر مسلسل جسمانی یا جنسی زیادتی کا شکار رہنا ، جیل میں بد سلوکی اور جسمانی اذیت کا نشانہ بننا۔

(PTSD) پی ٹی ایس ڈی کب شروع ہوتا ہے؟

عام طور پر اذیت ناک حادثے یا تجربے کے چھ ماہ کے اندر اندر یا بعض اوقات چند ہفتوں کے اندر علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

(PTSD) پی ٹی ایس ڈی میں کیا محسوس ہوتا ہے؟

جذباتی صدمے کے بعد آپ رنج والم، ذہنی دباؤ، اضطراب، احساس جرم یا غصے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ مندرجہ ذیل احسا سات سے دو چار ہو سکتے ہیں۔

اذیت ناک حادثے کا منظر بار بار ذہن میں آنا اور دہشت ناک تصورات۔ آپ ذہنی طور پر اس صورتحال سے بار بار گزرتے ہیں۔

واقعے کے بارے میں سوچنے سے گریز اور ذہنی پریشانی سے بچنے کے لئے مصروفیات کا سہارا لینا اور کسی بھی ایسی چیز یا لوگوں سے گریز کرنا جس سے اس واقعے کی یاد آپ کے ذہن میں تازہ ہو جائے۔

ارد گرد نظر رکھنا اور ہر وقت چوکنا رہنا، سکون نہ ہونا، بے چینی اور بے خوابی۔

جسمانی علامات ظاہر ہونا جیسے درد اور تکلیف ، اسہال ، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، سردرد، خوف و خطرے کا احساس ، ذہنی دباؤ وغیرہ۔

بہت زیادہ شراب نوشی یا نشہ آور چیزوں (بشمول درد کم کرنے والی گو لیوں) کا استعمال۔

(PTSD) پی ٹی ایس ڈی کیوں ہوتا ہے؟

اس کی بہت سی ممکنہ وجوہات ہوسکتی ہیں:

نفسیاتی

ناگہانی حادثے کے بعد تمام واقعات کو واضح طریقے سے یاد رکھنے سے نہ صرف وقوع پذیر حادثے کو اچھی طرح سمجھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ اس سے آپ کو بقید حیات رہنے یعنی ذہنی و جسمانی طور پر صحیح سلامت رہنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

واقعے کے بار بار یاد آنے سے آپ اس واقعے کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ آپ یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اگر یہ صورتحال دوبارہ درپیش آگئ تو کیا کرنا چاہیئے؟

سانحے کے بارے میں سوچنے سے گریز کرنے اور احساسات کے شل ہو جانے سے آپ اذیت ناک صورتحال کو یاد رکھنے کی تکلیف اور تھکاوٹ پر قابو پا سکتے ہیں۔ اس طریقے سے ذہن میں ان سانحات کے بار بار آنے کا سلسلہ کم ہو جاتا ہے۔

چوکنا رہنے یا حواس قائم رکھنے سے آپ دوبارہ کسی حادثے کی صورت میں فوری مناسب رد عمل کر سکتے ہیں۔ اس طرح سے آپ کو حادثے کے بعد رواں دواں رہنے کے لئے مطلوبہ طاقت و توانائی مل جاتی ہے۔

جسمانی

حادثے کی تما تکلیف دہ تفصیلات کے بار بار یاد آنے سے آپ بہت زیادہ ہیجان اور دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ذہنی تناؤ ، جھنجھلا ہٹ ، بے چینی اور بے خوابی کی کیفیت رہتی ہے۔

ہیپوکیمپس دماغ کا ایک حصہ ہوتا ہے جو دماغ میں یادداشت کو محفوظ کرنے کے عمل میں مدد دیتا ہے۔ پی ٹی ایس ڈی میں اسٹریس میں خارج ہونے والےہارمونز مثلاً ایڈرینلین وغیرہ دماغ کے اس حصے کو اس المناک سانحے کی یادوں کو اس عمل سے گزارنے سے روک سکتے ہیں جس سے اس واقعے کی یادیں بار بار ذہن میں آتی رہتی ہیں اور ڈراؤنے خوابوں کی شکل میں بھی نظر آتی ہیں۔

پی ٹی ایس ڈی سے بہتر کس طرح ہوا جا سکتا ہے؟

اپنے روزمرہ کے معمولات دوبارہ سے کرنے کی کوشش کریں۔ کسی قریبی دوست سے اس واقعے کے بارے میں باتیں کریں اور سکون آور ورزشیں کریں۔ کھانا باقاعدگی سے کھائیں، جسمانی ورزش کریں اور دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔ جہاں پر دلخراش واقعہ پیش آیا ہو وہاں دوبارہ جانے کی کوشش کریں۔ ڈرائیونگ احتیاط سے کریں۔ اس صورتحال میں جو ذہنی کیفیت ہوتی ہے اس میں حادثے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ اپنے ڈاکٹر سے رابطہ رکھیں اور پر امید رہیں۔

اپنےاوپر زیادہ بوجھ نہ ڈالیں نہ اپنے آپ سے بہت زیادہ توقعات رکھیں۔ پی ٹی ایس ڈی کی علامات آپ کی شخصیت میں کسی کمزوری کی علامت نہیں ہیں۔ یہ بہت ہی اذیت ناک اور تکلیف دہ واقعات سے گزرنے والےلوگوں میں عام طور پہ نظر آتی ہیں۔ دوسرے لوگوں سے ملنا جلنا کم مت کریں۔ بہت زیادہ سگریٹ یا شراب نوشی نہ کریں۔ اپنی نیند یا خوراک میں زیادہ کمی نہ ہونے دیں۔

کن باتوں اور چیزوں سے فائدہ ہوتا ہے؟

نفسیاتی علاج (سائیکو تھراپی)

واقعے کو یاد کرنے، اس کا تجزیہ کرنے اور اس کی منطق تلاش کرنے سے آپ کا ذہن ان واقعات کو حافظے کے خانے میں رکھ کر دوسرے معمول کے کاموں کی طرح متوجہ ہو جاتا ہے۔

سوچ اور برتاؤ کی سائیکوتھراپی (کوگنیٹیو بیہیوئر تھراپی، سی بی ٹی)

یہ تھراپی آپ کو اپنی یادوں کے بارے میں مختلف طرح سے سوچنے میں مدد دیتی ہے جس یہ یادیں کم تکلیف دہ اور زیادہ قابل برداشت ہو جاتی ہیں۔ اس کے لئے آپ پر سکون ہونے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اذیت ناک واقع کو یاد کرنے سے جو تکلیف یا دکھ محسوس ہوتا ہے اسے نظر انداز کیا جا سکے۔

آنکھوں کی حرکات کے ذریعے نفسیاتی علاج (آئی موومنٹ ڈی سینسٹائزیشن ری پراسیسنگ)

اس طریقے میں آنکھ کی حرکات کی مدد سے دماغ میں اس تکلیف دہ سانحے کے بارے میں بار بار آنے والے اذیت ناک خیالات کو سمجھنے اور ان کو عام یادداشت کا حصہ بنانے میں مدد ملتی ہے ۔

گفتگو

اس طرح کے حادثات یا تجربات سے گزرنے والے لوگوں سے بات چیت اور تبادلہ خیال کرنا۔

گروپ تھراپی

اس کے ذریعے تنہائی اور اکیلے ہونے کا احساس کم ہوتا ہے۔

دوائیں

اینٹی ڈپریسنٹ ادویات پی ٹی ایس ڈی کی علامات کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ڈپریشن کو بھی دور کرتی ہیں۔ اگر یہ گولیاں مفید ثابت ہوں تو ان کو کم از کم تقریباً بارہ ماہ تک متواتر لینا ہوتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ بند کیا جاتا ہے۔

اگر آپ شدید ذہنی تکلیف کی وجہ سے نہ سو سکتے ہوں اور نہ ہی واضح طور پر سوچ سکتے ہوں تو پھر آپ سکون آور ادویات لے سکتے ہیں لیکن انہیں دس دن سے زیادہ کے لیے نہیں لینا چاہیے۔

جسمانی ورزشوں کے ذریعے علاج

فزیو تھراپی یعنی جسم کے مختلف حصوں کی ورزش ، مالش، آ کو پنکچر (سوئیوں کے ذریعے چینی طریقہ علاج) اعصابی ورزش و مالش، یوگا، مراقبہ اور تائی چی وغیرہ اس طرح کی ورزشوں سے تکلیف کے احساس میں کمی کے ساتھ ہی ہر وقت چوکنا یا خطرے کے احساس سے دوچار رہنے والی کیفیت بھی کم ہو جاتی ہے۔

کو نسا علاج بہتر ہے؟

کوگنیٹیو بیہیویئر تھراپی (سی بی ٹی)، آنکھوں کی حرکات کے ذریعے نفسیاتی علاج (ای ایم ڈی آر) ، اور اینٹی ڈپریسنٹ ادویات سب سے زیادہ کارآمد ثابت ہوئے ہیں۔ دوسرے طریقہ علاج کے کارآمد ہونے کےبارے میں ریسرچ سے اتنا واضح ثبوت نہیں ملتا۔ دوا شروع کرنے سے پہلے سی بی ٹی یا آنکھوں کی حرکات کے ذریعے نفسیاتی علاج کو آزما کے دیکھنا چاہیے۔

مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ مجھ پہ سے اس شدید اذیت ناک سانحے کا اثر ختم ہو گیا ہے؟

جب آپ ؛

 اس کے بارے میں سوچتے ہوئے تکلیف محسوس نہ کریں،

 ہر وقت اپنے آپ کو کسی خطرے کی زد میں محسوس کرنا بند کردیں۔

 وقت بے وقت اس سانحے کے بارے میں سوچتے رہنا بند کر دیں۔

آپ پی ٹی ایس ڈی میں مبتلا کسی فرد کی مدد کس طرح کر سکتے ہیں؟

یاد رکھیں کہ ایسے افراد جھنجھلا ئے رہتے ہیں اور بات بات پر بہت زیادہ گھبرا جاتے ہیں کیونکہ وہ جذباتی صدمے کی کیفیت سے مکمل طور پر باہر نہیں نکلے ہوتے۔ انہیں واقعے کے بارے میں بتانے کا موقع دیں۔ ان سے معمول کے سوالات پو چھیں اور جب وہ اپنا تجربہ بیان کر رہے ہوں تو بیچ میں مداخلت مت کریں یا اپنے ذاتی تجربات کے بارے میں بات مت کرنے لگیں۔

 

یہ کتابچہ رائل کالج آف سائکائٹرسٹس، یو کے

www.rcpsych.ac.uk/info

اور ڈپارٹمنٹ آف سائکائٹرٰ ی، آغا خان یونیورسٹی کراچی

www.aku.edu/medicalcollege/psychiatry/public_education.shtml

کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

مدیر: ڈاکٹر راشدہ تبسم (ایم آر سی سائیک)

سیریز مدیر: ڈاکٹر سید احمر (ایم آر سی سائیک)

Read more to receive further information regarding a career in psychiatry