عضلاتی سکتہ
Catatonia
Below is an Urdu translation of our information resource on catatonia. You can also view our other Urdu translations.
یہ معلومات ان تمام لوگوں کے لیے ہیں جو عضلاتی سکتہ کا شکار ہیں یا ماضی میں اس کا سامنا کر چکے ہیں. یہ معلومات ان افراد کے لیے بھی ہیں جو عضلاتی سکتہ کا شکار کسی شخص کو جانتے ہیں یا اس کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔
عضلاتی سکتہ کیا ہے؟
عضلاتی سکتہ ایسی حالت ہے جس میں کوئی شخص بیدار ہوتا ہے لیکن دوسرے لوگوں کو اور اپنے ماحول پر کوئی رد عمل نہیں دیتا۔ عضلاتی سکتہ کسی شخص کی حرکت، قوت گویائی اور رویے کو مختلف طریقوں سے متاثر کر سکتا ہے. عضلاتی سکتہ کی کئی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ کسی شخص کو عضلاتی سکتہ کیوں ہوتا ہے لہٰذا اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
عضلاتی سکتہ کی کیا علامات ہیں؟
عضلاتی سکتہ یکایک یا سست روی سے بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ ماضی میں، کہا جاتا تھا کہ عضلاتی سکتہ کے شکار افراد کئی روز تک ایک ہی عجیب و غریب انداز میں بیٹھے رہتے تھے. اب ہم جانتے ہیں کہ عضلاتی سکتہ کے شکار افراد میں دیگر کئی علامات بھی نمودار ہو سکتی ہیں۔
اگر کسی شخص میں یہ تین یا ان سے زیادہ علامات پائی جائیں، تو اسے عضلاتی سکتہ کا مرض لاحق ہو سکتا ہے:
- دیر تک ساکت بیٹھے رہنا اور خلا میں گھورتے رہنا.
- ایسے غیر معمولی انداز میں بیٹھنا جو عام طور پر تکلیف دہ ہوتا ہے.
- اپنے بازو یا ٹانگوں کو اُسی حالت میں رکھنا جیسے انہیں کسی دوسرے شخص نے اس حالت میں رکھ دیا ہو.
- ایک ہی قسم کی حرکات کو طویل عرصے تک دہراتے رہنا.
- کسی دوسرے شخص کی سی حرکات کو دہراتے رہنا (جسے 'ایکوپراکسیا' یعنی نقالی افعال کہا جاتا ہے).
- سنے ہوئے کلمات یا الفاظ کو دہرانا (جسے 'ایکولیلیا' یعنی تکرارِ نطق کہا جاتا ہے)۔
- عجیب طریقے سے منہ بنانا.
- بات نہ کرنا، نہ کھانا پینا.
- بغیر کوئی سوال کیے کہی گئی بات یا دی گئی ہدایت پر عمل کرنا.
- کسی کام کو نہ کرنا یا اسے کرنے سے گریز کرنا (جسے 'منفیت' کہا جاتا ہے).
- اچانک بے حد مشتعل یا مضطرب ہو جانا. اسے 'مشتعل عضلاتی سکتہ' کہا جاتا ہے.
یہ علامات ظاہر اور غائب اور کم یا شدید ہو سکتی ہیں. مختلف لوگوں میں عضلاتی سکتہ کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں. جہاں کچھ لوگ بہت کم حرکت کر سکتے ہیں، دوسرے لوگ بہت مشتعل دکھائی دے سکتے ہیں.
اگر آپ کو خود میں یا کسی دوسرے شخص میں ان میں سے تین یا زیادہ علامات دیکھیں تو مدد لینا ضروری ہے. مدد کے لیے اپنے جنرل پریکٹیشنر، دماغی صحت کی ٹیم سے رابطہ کریں یا این ایچ ایس 111 پر کال کریں.
عضلاتی سکتہ کی وجوہات کیا ہیں؟
عضلاتی سکتہ مختلف صورتِ حال میں پیدا ہو سکتا ہے. ان صورتِ حال میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:
نفسیاتی مسائل جیسا کہ:
- شیزوفرینیا
- مزاج کے مسائل یا اختلال (جن میں شامل ہیںبائی پولر ڈس آرڈر یا دو قطبی اختلال اور ڈپریشن)
- ذہن پر طاری ہونے والا - اضطراری عارضہ (او سی ڈی)
- اذیت ناک تجربے کے بعد تناؤ کا عارضہ (پی ٹی ایس ڈی) یا گزشتہ صدمے کے تجربات
- ذہان یا شدید دماغی خلل
- گسستگی یا ڈس ایسوسی ایٹو ڈس آرڈر
جسمانی مسائل جیسا کہ:
- انفیکشن
- دماغی چوٹ
- منشیات اور الکوحل کا استعمال
- میٹابولک امراض، جیسا کہ ذیابیطس – یہ وہ حالتیں ہیں جن میں جسم ان ضروری کیمیاوی اجزا کو بہت زیادہ یا پھر بہت کم استعمال کرتا ہے، جو صحت کے لیے اہم ہوتے ہیں.
- خود کار مدافعتی ڈس آرڈر – یہ وہ حالتیں ہیں جن میں جسم کا مدافعتی نظام، جو عام طور پر بیماریوں سے لڑتا ہے، غلطی سے صحت مند خلیوں کے خلاف مدافعتی رد عمل کرتا ہے.
اگر کسی شخص پر عضلاتی سکتہ طاری ہو تو اس کی طبی ٹیم کو ہمیشہ یہ جانچنا چاہیے کہ آیا اس کا کوئی جسمانی سبب تو نہیں ہے.
اگرچہ یہ بیماریاں عضلاتی سکتہ کا سبب بن سکتی ہیں، لیکن یہ کیسے ہوتا ہے، یہ ابھی واضح نہیں ہے.
ہر وہ شخص جسے یہ نفسیاتی یا جسمانی بیماریاں لاحق ہوں، ضروری نہیں کہ اس پر عضلاتی سکتہ طاری ہو جائے، اور ہم ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ ایسا دراصل کیوں ہوتا ہے.
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دماغی کیمیاوی اجزا جیسے کہ گابا، گلوٹامیٹ، اور ڈوپامین، عضلاتی سکتہ میں کردار ادا کر سکتے ہیں. یہ کیمیاوی اجزا دماغ کی کارگزاری کو متاثر کرتے ہیں، اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی زیادتی یا کمی عضلاتی سکتہ میں کردار ادا کر سکتی ہے.
عضلاتی سکتہ آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر (ASD) کے شکار افراد کو بھی متاثر کر سکتا ہے. نیشنل آٹسٹک سوسائٹی کی ویب سائٹ سے آپ اس بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں.
عضلاتی سکتہ کا مرض کتنا عام ہے؟
رپورٹس کے مطابق، عضلاتی سکتہ دماغی صحت کے مراکز میں داخل 10 میں سے تقریباً 1 مریض کو متاثر کرتا ہے. تاہم، شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی تشخیص کم کی جاتی ہے.
عضلاتی سکتہ سے منسلک کسی صحت سے متعلق عارضہ کے علاوہ ہم نہیں جانتے کہ خطرہ کے کون سے عوامل بعض لوگوں میں عضلاتی سکتہ کے امکانات بڑھا سکتے ہیں.
بالغوں میں، مردوں کی نسبت عورتوں میں عضلاتی سکتہ کا مرض قدرے زیادہ عام ہو سکتا ہے.
بچوں اور نو عمر افراد میں عضلاتی سکتہ زیادہ عام نہیں. زیادہ تر بچے جو عضلاتی سکتہ کا شکار ہوتے ہیں، انہیں یہ عارضہ عموماً بلوغت کے دوران ہوتا ہے. بچوں اور نو عمر افراد میں، لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں کو عضلاتی سکتہ تقریباً دو گنا زیادہ متاثر کرتا ہے.
عضلاتی سکتہ کی تشخیص کے لیے کون سے ٹیسٹ دستیاب ہیں؟
عضلاتی سکتہ کی تشخیص اور اس کی ممکنہ وجوہات جاننے کے لیے ڈاکٹر مختلف ٹیسٹ کر سکتا ہے. عضلاتی سکتہ کی ممکنہ وجہ معلوم کرنے سے ڈاکٹر کو عضلاتی سکتہ کا مؤثر علاج کرنے میں مدد مل سکتی ہے.
اگر آپ کو عضلاتی سکتہ ہونے کا شبہ ہو تو آپ کا ڈاکٹر درج ذیل عوامل پر غور کرے گا:
- تاریخ - آپ کی صحت کی گزشتہ صورتِ حال کے بارے میں جاننے کے لیے ڈاکٹر آپ سے یا آپ کی دیکھ بھال کرنے والے شخص سے بات کرے گا. وہ یہ بھی جاننا چاہیں گے کہ آپ حالیہ دنوں میں کیسا محسوس کر رہے ہیں. آپ یا آپ کی دیکھ بھال کرنے والے شخص کو ڈاکٹر کو ان تمام دوائیوں کے بارے میں بتانا چاہیے جو آپ لے رہے ہیں، سر کی کسی بھی ممکنہ چوٹ کے بارے میں اور صحت کے دیگر مسائل کے متعلق معلومات فراہم کریں۔ 1
- مشاہدہ – ڈاکٹر آپ کے رویے کا جائزہ لے سکتا ہے، چاہے وہ کسی طے شدہ ملاقات کے دوران ہو یا ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد ہو.
- معائنہ – ڈاکٹر یہ یقینی بنانے کے لیے آپ کا طبی معائنہ کر سکتا ہے کہ آپ کا جسم صحیح طریقے سے کام کر رہا ہے. اسے ایک مکمل جسمانی معائنہ ہونا چاہیے جس میں آپ کے دل، پھیپھڑوں، پیٹ اور اعصابی نظام کا جائزہ لیا جائے۔1،4
- بلڈ ٹیسٹ - ڈاکٹر کچھ بلڈ ٹیسٹ بھی کر سکتا ہے. ان ٹیسٹ کے ذریعے یہ جانچ کی جائے گی کہ آیا آپ کو کوئی انفیکشن ہے یا آپ کے جسمانی افعال کے ساتھ کوئی مسئلہ تو نہیں ہے۔ 1،4
- دماغی سکین – معائنہ اور بلڈ ٹیسٹ کے بعد، اگر مزید معلومات درکار ہوں تو ڈاکٹر دماغ کا سکین کر سکتا ہے. یہ سکین آپ کے ڈاکٹر کو آپ کے دماغ کو زیادہ تفصیل سے دیکھنے میں مدد دے گا۔1،4
- الیکٹرو اینسیفالوگرام (EEG) – یہ ٹیسٹ آپ کے دماغ میں ہونے والی برقی سرگرمی کی نگرانی کرتا ہے1،4. اسے یہ معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے کہ آیا آپ کو کوئی عصبی بیماری تو نہیں. الیکٹرواینسیفالوگرام کے دوران، چھوٹے سینسر آپ کے سر پر لگائے جاتے ہیں جو ایک مشین کے ذریعے آپ کے دماغ کی پیدا کردہ برقی لہروں کو ریکارڈ کرتے ہیں. آپ الیکٹرواینسیفالوگرام کے بارے میں مزید معلومات NHS کی ویب سائٹ سے حاصل کر سکتے ہیں.
ہم عضلاتی سکتہ کا علاج کیسے کرتے ہیں؟
عضلاتی سکتہ کا علاج ممکن ہے، اور اس سے متاثرہ افراد صحت یاب ہو سکتے ہیں. اگر عضلاتی سکتہ کی جلد تشخیص ہو جائے تو، بعض اوقات اس کا علاج گھر پر بھی ممکن ہوتا ہے. تاہم، عضلاتی سکتہ کے شکار فرد کو اکثر زیادہ مؤثر علاج یا اضافی مدد کی ضرورت ہوتی ہے. اس کا مطلب ہے کہ انہیں ہسپتال جانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے.
بنیادی بیماری کا علاج کرنا
کبھی کبھار، عضلاتی سکتہ کی بنیادی وجہ کا علاج خود عضلاتی سکتہ کے علاج کے لیے بھی کافی ہوتا ہے. مثال کے طور پر، اگر کسی کو بائی پولر ڈس آرڈر ہے، تو اس کا علاج کرنے سے عضلاتی سکتہ خود بخود ٹھیک ہو سکتا ہے. تاہم، زیادہ تر افراد کو عضلاتی سکتہ کے لیے مخصوص علاج کی بھی ضرورت پڑتی ہے.
لورازیپم
عضلاتی سکتہ کا علاج اکثر لورازیپم نامی ادویات سے کیا جاتا ہے. لورازیپم ایک بینزودیازیپین ہے، جو ایک قسم کی سکون آور دوا ہے. اس کا مطلب ہے کہ یہ جسم اور دماغ کو سست کرنے اور عضلات کو آرام دینے میں مدد کرتی ہے. یہ مرگی کے دورے کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے اور مختصر مدت کے لیے اسے بے چینی، بے خوابی اور گھبراہٹ کے دوروں کے علاج میں استعمال کیا جا سکتا ہے.
کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ڈاکٹر سمجھتے ہیں کہ کسی کو عضلاتی سکتہ ہے لیکن اس کا انہیں یقین نہیں ہوتا. ایسی صورت میں، مکمل علاج شروع کرنے سے پہلے ڈاکٹر مریض کو لورازیپم کی ایک خوراک دے سکتا ہے. اسے 'چیلنج' کہا جاتا ہے.
اگر مرض کی علامات ایک خوراک کے بعد بہتر ہو جائیں تو اس سے ڈاکٹر کو عضلاتی سکتہ کی تشخیص کی تصدیق کرنے میں مدد مل سکتی ہے.
اگر آپ کو عضلاتی سکتہ ہے تو، لورازیپم دو طریقوں میں سے کسی ایک کے ذریعے دی جا سکتی ہے:
- اگر آپ نگل سکتے ہیں تو آپ لورازیپم کو گولی کی طرح لے سکتے ہیں.
- اگر آپ نگل نہیں سکتے تو یہ آپ کو پٹھے یا رگ میں انجیکشن کے ذریعے دی جا سکتی ہے.
جسم چند گھنٹوں میں لورازیپم کو جذب کر لیتا ہے. لہٰذا، جب عضلاتی سکتہ کی تصدیق اور تشخیص ہو جائے، تو بیشتر لوگوں کو باقاعدہ اوقات کار کے مطابق دن میں ایک سے زیادہ بار لورازیپم لینی پڑے گی. عضلاتی سکتہ کا مؤثر انداز میں علاج کرنے کے لیے دوا کی زیادہ مقدار کی ضرورت پڑ سکتی ہے.
الیکٹرو کنولسو تھراپی (ای سی ٹی)
جب عضلاتی سکتہ کی علامات زیادہ شدید ہوں یا لورازیپم سے بہتر نہ ہوں، تو ایک مختلف علاج پر غور کیا جا سکتا ہے.
اگر کوئی حرکت نہیں کر سکتا، کھا یا پی نہیں سکتا تو اس کی جسمانی حالت بہت خراب ہو سکتی ہے. ایسی صورت میں انہیں الیکٹرو کنولسو تھراپی کی پیشکش کی جا سکتی ہے. یہ ایسا علاج ہے جس میں مریض کو جنرل اینستھیٹک کے تحت بے ہوش کرنے کے بعد اس کے دماغ کو کم شدت کے برقی جھٹکوں سے تحریک دی جاتی ہے. مرض کو علامات میں بہتری کے لیے مریض کو کئی ہفتوں پر مشتمل الیکٹرو کنولسو تھراپی کا کورس تجویز کیا جا سکتا ہے۔
الیکٹرو کنولسو تھراپی عضلاتی سکتہ کے علاج میں بہت مؤثر ہے. آپ الیکٹرو کنولسو تھراپی پر کالج کے مطبوعہ مواد کو پڑھ کر الیکٹرو کنولسو تھراپی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں.
غذائیت کی نگرانی
جب کسی مریض کا عضلاتی سکتہ کا علاج کیا جا رہا ہوتا ہے تو اسے صحت مند رکھنے کے لیے اس کی غذا کی نگرانی ضروری ہو سکتی ہے. اس کے لیے ڈاکٹر اور نرسیں، مریض کے بلڈ ٹیسٹ، پیشاب اور مجموعی جسمانی صحت کا جائزہ لے سکتے ہیں.
اگر عضلاتی سکتہ کے کسی مریض کا علاج نہ کیا جائے تو کیا ہوتا ہے؟
اگر کسی شخص کو عضلاتی سکتہ کا مرض ہو اور اس کا علاج نہ کیا جائے تو اس کی حالت بہت خراب ہو سکتی ہے. علاج نہ کیے جانے پر عضلاتی سکتہ کے درج ذیل اثرات ہو سکتے ہیں:
- جسم میں پانی کی کمی
- غذائیت کی کمی
- پریشر السر
- انفیکشن
- خون کے لوتھڑے بننا
اگر عضلاتی سکتہ کا علاج نہ کیا جائے تو اس کے اثرات بعض اوقات مریض کی موت کا باعث بن سکتے ہیں.
کیا عضلاتی سکتہ کے مریض بہتر ہو جاتے ہیں؟
10 میں سے تقریباً 8 افراد عضلاتی سکتہ میں مبتلا ہونے کے بعد لورازیپم کی ایک خوراک لینے سے بہتری محسوس کرتے ہیں.
لورازیپم کتنی مدت تک لینی چاہیے، اس کا کوئی طے شدہ اصول نہیں ہے، کیوں کہ مختلف افراد اس دوا پر مختلف ردعمل ظاہر کرتے ہیں. کبھی کبھار کسی مریض کو لورازیپم کی صرف ایک خوراک کی ضرورت ہوتی ہے. تاہم، زیادہ تر مریضوں کو عضلاتی سکتہ کے مکمل علاج کے لیے دوا کی مزید خوراکوں کی ضرورت ہوتی ہے.
جب علاج شروع ہوتا ہے تو زیادہ تر لوگوں کا عضلاتی سکتہ چند گھنٹوں یا دنوں میں بہتر ہو جاتا ہے، لیکن کچھ مریضوں کو اس میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں.
خیال کیا جاتا ہے کہ وہ عضلاتی سکتہ جو مزاجی اختلال کی وجہ سے ہو، اس کا علاج زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے بہ نسبت اس عضلاتی سکتہ کے جو شدید دماغی اختلال یا ذہان کی وجہ سے ہوتا ہے. تاہم، دونوں وجوہات سے ہونے والے عضلاتی سکتہ کا علاج عام طور پر اچھے نتائج دیتا ہے.
جب عضلاتی سکتہ کی بنیادی وجہ کا علاج ہو جاتا ہے تو اکثر لورازیپم دینے کو بند کیا جا سکتا ہے. کچھ صورتوں میں، جب لورازیپم کو بند کیا جاتا ہے تو عضلاتی سکتہ کی علامات واپس آ سکتی ہیں. اگر ایسا ہو تو طویل مدت تک علاج کی ضرورت پڑ سکتی ہے.
لورازیپم کا طویل مدتی استعمال تجویز نہیں کیا جاتا، اور اسے جلد از جلد بند کر دینا چاہیے. جب کسی مریض کے لورازیپم چھوڑنے کا وقت آئے تو یہ عمل بتدریج ہونا چاہیے اور لورازیپم کو کبھی بھی اچانک بند نہیں کرنا چاہیے.
چاہے کسی کی عضلاتی سکتہ کی علامات ختم ہو جائیں پھر بھی بنیادی وجہ کے علاج کے لیے دیگر طریقۂ علاج کی ضرورت پڑ سکتی ہے. مثال کے طور پر، اگر انہیں کوئی جسمانی یا دماغی بیماری ہے تو انہیں اس کے علاج کے لیے مزید طبی مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے.
میں کسی ایسے شخص کی مدد کیسے کروں جو عضلاتی سکتہ کا مریض ہو؟
اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے دوست، خاندان کے کی فرد یا جس کی آپ دیکھ بھال کر رہے ہیں اسے عضلاتی سکتہ ہو سکتا ہے، تو اس کے ڈاکٹر یا نرس سے بات کریں یا NHS 111 سے رابطہ کریں.
- معلومات فراہم کرنا – عضلاتی سکتہ میں مبتلا شخص کے لیے مفید معلومات دینا مشکل ہو سکتا ہے. نتیجے میں، آپ کو ان کے ڈاکٹروں اور نرسوں کے سوالات کے جواب دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے. یہ عضلاتی سکتہ میں مبتلا شخص کو درست تشخیص اور علاج حاصل کرنے میں مدد دے گا.
- وضاحت کرنا کہ کیا ہو رہا ہے – عضلاتی سکتہ کا شکار کچھ لوگ جانتے ہیں کہ وہ سکتہ کی حالت میں ہیں، اور یہ ان کے لیے الجھن اور خوف کا باعث بن سکتا ہے. آپ انہیں یہ سمجھا کر مدد فراہم کر سکتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے.
- وضاحت کرنا کہ کیا ہوا تھا – عضلاتی سکتہ والے کچھ افراد کو یاد نہیں رہتا کہ عضلاتی سکتہ کی حالت کے دوران انہیں کیسا محسوس ہو رہا تھا. جب وہ شخص عضلاتی سکتہ کی حالت سے باہر آ جائے، تو آپ کے لیے یہ وضاحت کرنا ان کے لیے مددگار اور تسلی بخش ہو سکتا ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا تھا.
- ملاقات – اگر آپ عضلاتی سکتہ کے کسی مریض سے ملنے جا رہے ہیں تو پرسکون رہنے کی کوشش کریں. عضلاتی سکتہ میں مبتلا افراد اکثر اپنے آس پاس لوگوں کی باتیں سن سکتے ہیں، چاہے وہ خود بات نہ بھی کر رہے ہوں، اس لیے جس مریض سے آپ ملنے جا رہے ہیں، اس سے بات کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے.
- کھانا – اگر عضلاتی سکتہ میں مبتلا شخص کھا نہیں رہا، تو ان کے لیے وہ کھانا لانے کی کوشش کریں جو انہیں پسند ہو اور جس سے وہ مانوس ہوں.
مزید مطالعے کے لیے
اگر آپ کو عضلاتی سکتہ لاحق ہے تو، آپ کا ڈاکٹر یا نرس آپ کے تمام سوالات کے جواب دیں گے اور مزید تفصیلات فراہم کر سکتے ہیں.
آپ یہاں عضلاتی سکتہ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں:
- یونیورسٹی کالج لندن – ویب سائٹ کے اس صفحے پر معالجین، مریضوں اور دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے عضلاتی سکتہ سے متعلق معلومات موجود ہیں.
- نیشنل آٹزم سوسائٹی – یہ معلومات بتاتی ہیں آٹزم کے شکار افراد کو عضلاتی سکتہ کیسے متاثر کر سکتا ہے. اس میں خود مختار زندگی گزارنے والے بالغ افراد، والدین، دیکھ بھال کرنے والوں اور پیشہ ور افراد کے لیے راہنما ہدایات شامل ہیں.
بشکریہ
یہ معلومات رائل کالج آف سائیکاٹرسٹس (Royal College of Psychiatrists) کے پبلک انگیجمنٹ ایڈیٹوریل بورڈ (PEEB) نے فراہم کی ہیں. اس میں تحریر کے وقت دستیاب بہترین شواہد پیش کیے گئے ہیں.
ماہر مصنفین: ڈاکٹر ایما سالٹر، ڈاکٹر حسام خلیل، ڈاکٹر نبیل ہلال
اس مواد کے مکمل حوالہ جات طلب کرنے پر دستیاب ہیں.
(This translation was produced by CLEAR Global (Mar 2025