یادداشت کے مسائل اور ڈیمینشیا

Memory problems and dementia

کبھی نہ کبھی ہم سب کچھ نہ کچھ بھول جاتے ہیں۔ عمر کے بڑھنے کے ساتھ بھولنے کا یہ عمل تیز ہو جاتا ہے۔

وہ مسائل جو یادداشت کو متاثر کرسکتے ہیں:

ڈپریشن اور اینگزائٹی۔

یہ وہ مسائل ہیں جن میں مریض اپنی تکالیف میں ہی الجھا رہتا ہے اور اپنے ارد گرد کے حالات سے بے خبر رہتا ہے۔ یہ امراض توجہ کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ ڈپریسڈ مریض اکثر سوچتے ہیں کہ ان کی یادداشت ختم ہوتی جا رہی ہے لیکن زیادہ امکان اس بات کا ہوتا ہے کہ وہ بوڑھے افراد جو خراب یادداشت کی شکایت کرتے ہیں دراصل ڈیمینشیا کے بجائے ڈپریشن میں مبتلا ہوں۔

عمر۔

بوڑھے افراد کو باتیں یا چیزیں یاد رکھنے یا لوگوں کو ان کے ناموں سے پہچاننے میں مشکل پیش آتی ہے۔تقریباً پچاس برس کی عمر کے بعد سے یہ مسئلہ ہم سب کو کسی نہ کسی حد تک ضرورمتاثر کرتا ہے۔

بوریت، تھکن یا نیند آنا۔

یہ کیفیات بھی یاد  داشت کو متاثر کرتی ہیں۔

جسمانی صحت ۔

خراب سماعت اور بصارت، شراب نوشی، نیند کی دوائیں یا طویل عرصے کا  درد بھی یادداشت کو متاثر کرسکتے ہیں۔

تھائیرائڈ غدود کا صحیح کام نہ کرنا۔

اگر یہ غدودصحیح طرح کام نہ کرتے ہوں تو جسم اور دماغ سست ہوجاتاہے۔

دل اور پھیپھڑے کی بیماریاں۔

ان بیماریوں کی وجہ سے دماغ میں آکسیجن کی کمی ہوجاتی ہے۔

ذیابیطس۔

شکر  کی بڑھی ہوئی یا کم سطح بھی دماغ کے فعل کو متاثر کرتی ہے۔

سینے یا پیشاب کا انفیکشن۔

سینے یا پیشاب کے انفیکشن حتیٰ کہ غیر مناسب خوراک بھی یادداشت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

ڈیمینشیا

Dementia

یہ مرض بنیادی طور پر بوڑھے افراد کو متاثر کرتا ہے۔ ۸۰ برس سے زائد عمر کے تقریباً بیس فیصد ا فراد  کو یادداشت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

ان میں سب سے عام مسئلہ الزائمر  کی بیماری ہے۔ یہ بیماری مختلف مسائل کا سبب بنتی ہے مثلاً خراب یادداشت، صحیح الفاظ کے چناؤ میں مشکل؛ اپنے روز مرہ کے کاموں میں مشکل ہونا مثلاً کپڑے خود سے نہ تبدیل کر سکنا؛  فیصلے کی صلاحیت کا متاثر ہونا، چیزوں کا اندازہ صحیح نہ کر سکنا  (اپنی والدہ کی عمر اپنے برابر بتانا)؛ شخصیت میں تبدیلی؛ چڑچڑاپن، غصہ، درشتگی، جن چیزوں میں پہلے دلچسپی تھی ان میں دلچسپی کم ہو جانا؛  شکوک و شبہات پیدا ہو جانا، گھبراہٹ، ڈپریشن؛ اور اس بات کو ماننے سے انکار کرنا کہ ان کی ذہنی صلاحیتیں پہلے جیسی نہیں ہیں چاہے باقی گھر والوں کو واضح طور پہ ایسا لگ رہا ہو ۔ حالت زیادہ خراب ہوجائے تو ڈیمینشیا کا مریض اپنے ہی گھر میں راستے بھول سکتا ہے۔ ڈیمینشیا کے مریض اپنے شوہر، بیوی یا بچوں کو بھی نہیں پہچان پاتے۔

تقریباً  تمام مریضوں میں یہ بیماری آہستہ آہستہ زیادہ شدید ہوتی جاتی ہے۔ گو کہ یہ عمل تیزی سے بھی ہوسکتا ہے  تاہم عام طور پر بتدریج ہوتا ہے۔ بعض دفعہ فالج کے یکے بعد دیگر ہونے والےمعمولی حملے بھی ڈیمینشیا (ملٹی انفارکٹ ڈیمینشیا) کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان حملوں  کی وجہ سے ڈیمینشیا کی علامات اچانک تیزی سے اور خراب ہو جاتی ہیں۔ تاہم حملوں کے درمیان تقریباً  سال بھر کا ایسا وقفہ ہوسکتا ہے جس میں کوئی خاص تبدیلی نہ ہو ۔ اس طرح کا ڈیمینشیا موروثی بھی ہوسکتا ہے۔

کچھ ایسے مریض جن کو احساس ہو جاتا ہے کہ وہ اس بیماری کا شکار ہو گئے ہیں وہ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کمزوریوں، مثلاً یاد داشت کی کمزوری اور روز مرہ کے کا  م کرنے میں مشکل ہونا ،کو سمجھ لیتے ہیں اور اپنے آپ کو ان کے مطابق ڈھال لیتے ہیں۔   وہ اس حقیقت  کو تسلیم کرلیتے ہیں کہ انھیں دوسروں پر زیادہ انحصار کرنا ہوگا اور یوں وہ اپنی دیکھ بھال میں دوسروں کی مدد کرسکتے ہیں۔ جبکہ دیگر مریض اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ ان کے ساتھ کچھ مسئلہ ہے، ایسے لوگوں کی مدد کرنی مشکل ہوتی ہے۔

ڈیمینشیا کیوں ہوتا ہے؟

ہمیں ڈیمینشیا کی زیادہ تر اقسام کی حقیقی وجہ وثوق سے معلوم نہیں لیکن وجوہات کے بارے میں تھوڑا بہت اندازہ ہے۔ ڈیمینشیا بعض دفعہ خاندانی بیماری ہوتی ہے جیسے کہ الزائمر کی بیماری خاندان میں ایک سے زیادہ افراد کو ہو سکتی ہے۔ڈاؤن سنڈروم سے متاثر ہ افراد میں ڈیمینشیا بہت عام ہے۔ سر پر بہت شدید چوٹ لگنے کی وجہ سے بھی  ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ذیابیطس، سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور موٹاپا بھی ڈیمینشیا کے خطرے کو بڑھاتے ہیں کیونکہ ان مسائل کی وجہ سے دماغ کو خون کی سپلائی متاثر ہوتی ہے۔ ڈیمینشیا کی ایک قسم ان افراد کو ہوتی ہے جو پارکنسن نامی بیماری میں مبتلا ہوں۔ ڈیمینشیا کی ایک قسم کورساکوف سنڈروم ہے جو نوجوان افراد کو ہوسکتی ہے۔ یہ یادداشت کے اس حصے کو متاثر کرتی ہے جس کا تعلق حالیہ واقعات کو یاد رکھنے سے ہوتا ہے۔ یہ بیماری وٹامن کی کمی سے ہوتی ہے اور بہت زیادہ شراب نوشی کی وجہ سے اس کا خطرہ کافی بڑھ جاتا ہے۔ بعض انفیکشن مثلاً کروزفیلڈ جیکب ڈزیز یا ایڈز کی وجہ سے بھی ڈیمینشیا ہوسکتا ہے۔

چند طریقے جو ڈیمینشیا کے مریضوں کے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں:

توجہ:حال ہی میں ملنے والے شخص کا نام دہرانا اور پیغامات کو لکھ لینا بھی یاد رکھنے میں آپ کی مدد کرتا ہے۔

منظم طرز زندگی: اگر آپ منظم ہیں تو امکان ہے کہ  آپ اپنی رکھی ہوئی چیزیں یاد رکھ سکیں گے۔

ڈائری کا استعمال:ڈائری کا استعمال کریں تاکہ آپ یاد رکھ سکیں کہ کل یا پچھلے ہفتے کیا ہواتھا۔

چاق و چوبند رہیں:باقاعدہ ورزش کریں، اعتدال میں رہتے ہوئے کھائیں پیئیں، سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ صحیح عینک یا آلہ سماعت استعمال کررہے ہوں۔

باقاعدہ جسمانی چیک اپ:جسمانی چیک اپ نہ صرف آ پ کو صحت مند رہنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ الزائمر کی فوری تشخیص میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔  کچھ ایسی ادویات موجود ہیں جو الزائمر کی بیماری کو ایک سال یا طویل عرصے کے لیے آہستہ کرسکتی ہیں۔ اگر آپ ڈپریسڈ ہیں تو آپ کا معالج یہ علاج تجویز کرسکتا ہے۔

دماغ کا زیادہ استعمال:معلومات عامہ کے مقابلے، معمے، مطالعہ، شاعری یا نثر  یاد کرنا یاایسے کھیل کھیلنا جن میں ذہن پہ زور پڑے، جیسی سرگرمیاں بڑھتی ہوئی عمر کے اثرات کو زائل کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

حقائق کی یاد دہانی کراتے رہنا: ڈیمینشیا کے مریض کے سامنے ضروری معلومات بیان کی جاتی ہیں اور ان کو یہ معلومات دہرانے کو کہا جاتا ہے۔ یہ عمل مفید ثابت ہوتا ہے۔

بیرونی مدد: دن یا تاریخ جاننے کے لیے اخبار یا کیلنڈر کی مدد لی جاسکتی ہے۔

جنکو بلوبا: یہ ایک ایسا جزو ہے جومیڈن ہیئر نامی درخت سے کشید کیا جاتا ہے۔ قدیم زمانوں سے خیال کیا جاتا ہے کہ یہ یادداشت کو بہتر کرتا ہے۔ ہو سکتا ہے یہ جسم میں موجود زہریلے مواد کو صاف کرکے ایسا کرتا ہو یا دماغ میں خون کے بہاؤ کی روانی کو بہتر کرتا ہو۔ اس کے ضمنی اثرات اتنے زیادہ نہیں لیکن اس کو ایسے مریضوں پر نہیں استعمال کرنا چاہیے جن کو خون بہنے کی شکایت ہو یا وہ ایسپرین یا وارفیرن جیسی ادویات استعمال کررہے ہوں۔

وٹامن ای: وٹامن ای سویا بین، سورج مکھی، بھٹے اور کپاس کے بیجوں، اناج ، مچھلی کے جگرکے تیل اور میووں میں پایا جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ الزائمر کے علاج میں مدد کرتا ہے تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ضرورت سے زائد وٹامن ای نقصان دہ ہوتا ہے اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے روزانہ 200 سے زیادہ یونٹ استعمال نہیں کرنے چاہییں۔

مدد طلب کرنا

اگر آپ کو ایسا محسوس ہو رہا ہو کہ آپ کی یادداشت خراب ہوتی جارہی ہے تو اپنے ڈاکٹر سےمشورہ کریں۔ وہ آپ کا معائنہ یا خون کے ٹیسٹ کر کے طبی یا نفسیاتی مسئلے کی تشخیص کر سکتے ہیں۔ کوئی مسئلہ نہ ہونے کی صورت میں وہ آپ کو مطمئن کرسکتے ہیںجبکہ مسئلے کی صورت میں وہ آپ کو کسی اسپیشلسٹ مثلاً فزیشن، سائیکائٹرسٹ، نیورولوجسٹ یا سائیکولوجسٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دے سکتے ہیں۔

 

یہ کتابچہ رائل کالج آف سائکائٹرسٹس، یو کے

www.rcpsych.ac.uk/info

اور ڈپارٹمنٹ آف سائکائٹرٰ ی، آغا خان یونیورسٹی کراچی

www.aku.edu/medicalcollege/psychiatry/index.shtml

کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

 

مدیر: ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک

نظرَثانی: ڈاکٹر مراد موسیٰ خان ایم آر سی سائیک

Read more to receive further information regarding a career in psychiatry