آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر

Obsessive-compulsive disorder (OCD)

تعارف:

" اس پر فٹ بال کا جنون ہر وقت طاری رہتا ہے"۔ " اس کو جوتوں کا حد سے زیادہ شوق ہے"۔ "وہ لازماً جھوٹ بولتا رہتا ہے"۔ ہم یہ الفاظ ان لوگوں کے لئے استعمال کرتے ہیں جو کچھ عادات یا حرکات باربار کرتے رہتے ہیں، حالانکہ دوسروں کو ان کے اس رویے کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔عام طور سے یہ عادت مسئلہ نہیں بنتی اور کچھ کاموں میں یہ مددگار بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ مگر، کسی کام کو بار بار کرنے کا یا کسی سوچ کو بار بار دماغ میں لانے کا تقاضہ  زندگی پہ تکلیف دہ حد تک حاوی بھی ہو سکتا ہے۔

اگر :

 آپ کے ذہن میں تکلیف دہ خیالات بار بار  آتے ہیں، حالانکہ آپ کوشش کرتے ہیں کہ یہ خیالات آپ کے دماغ میں نہ آئیں،

یا

 آپ کے دل میں بار بار  تقاضہ ہوتا ہے کہ آپ کسی چیز کو بار بار چھوئیں، چیزوں کو بار بار گنتے رہیں، یا کسی کام کو بار بار کریں مثلاً ہاتھ بہت بار دھوئیں ،

تو آپ کو آبسیسو کمپلسیو ڈس آرڈر (او سی ڈی)ہو سکتا ہے۔

او سی ڈی  کے مریضوں کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟

(عائشہ) "مجھے ڈر لگتا رہتا ہے کہ مجھے دوسروں سے کوئی بیماری لگ جائے گی ۔ میں گھنٹوں اپنے گھر کو بلیچ سے صاف کرتی رہتی ہوں تاکہ جراثیم مر جائیں ، اور  اپنے ہاتھ دن میں بہت دفعہ دھوتی ہوں۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ کسی بھی کام کے لیے مجھے گھر سے باہر نہ جانا پڑے۔  جب میرے میاں اور بچے گھر آجاتے ہیں ، تو میں ان کے جوتے گھر میں داخل ہونے سے پہلے ہی اتروا دیتی ہوں۔  میں ان سے تفصیل سے پوچتی ہوں کہ وہ کہاں کہاں گئے تا کہ پتہ چلے کہ کہیں وہ کسی گندی جگہ مثلاً اسپتال وغیرہ تو نہیں گئے تھے۔ میں ان کو گھر آنے کے بعد مجبور کرتی ہوں کہ وہ فوراً  کپڑے بدلیں اور اچھی طرح نہائیں۔  مجھے احساس بھی ہوتا ہے کہ کہ میرے یہ اوہام احمقانہ ہیں۔ میرے گھر والے اس عادت سے تنگ آچکے ہیں، مگر میں اتنے عرصے سے یہ سب کچھ کر رہی ہوں کہ میں اب اپنے آپ کو روک نہیں سکتی۔

او سی ڈی کی علامات:

آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر میں بنیادی طور سے دو طرح کی علامات ہوتی ہیں۔

۱۔ وہم کے خیالات۔ (آبسیشنز)

۲۔ ایسے کام جن کو بار بار کرنے کے لیے مریض اپنے آپ کو مجبور پاتا ہے۔ (کمپلشنز)

آبسیشنز (وہم کے خیالات)۔

مریضوں کے ذہن میں بار بار کچھ خیالات، وہم، شک اور وسوسے  آتے ہیں جو گھنٹوں تک آتے رہتے ہیں۔ عام طور سے یہ وہم  بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں کیونکہ یہ تشدد پر مبنی یا جنسی نوعیت کے ہوتے ہیں اور مریض کو پتہ ہوتا ہے کہ یہ فضول خیالات ہیں۔ مریض ان کو بار بار اپنے ذہن میں آنے سے روکنے یا ان کو ذہن سے جھٹکنے کی کوشش کرتا ہے لیکن یہ خیالات ذہن سے نہیں نکلتے۔ مریض کو پتہ ہوتا ہے کہ یہ اس کے اپنے ہی خیالات ہیں لیکن یہ اس کی مرضی کے خلاف ذہن میں آتے رہتے ہیں۔ بعض دفعہ لوگوں کوبار بار  اس طرح کے خیالات  آتے ہیں کہ وہ کسی کو مار دیں یا برا بھلا کہیں۔ حالانکہ لوگ ان خیالات کو صحیح نہیں سمجھتے اور ان پر عمل نہیں کرتے لیکن یہ خیالات  بہت ہی تکلیف دہ ہوتے ہیں۔بعض دفعہ مریضوں کو دن بھر اس طرح کے خیالات آتے رہتے ہیں کہ وہ جراثیم یا گرد سے آلودہ ہیں یا ان کو کوئی بڑی بیماری مثلاً کینسر یا ایڈز لگ جائے گی۔

کمپلشنز  (بار بار کو ئی کام بلا وجہ دہرانا)

اس بیماری کے بہت سے مریض بعض کام بے شمار دفعہ دہراتے ہیں، مثلاً بعض لوگ ایک ایک گھنٹے تک ہاتھ دھوتے رہتے ہیں ، یا  پچاس پچاس دفعہ چیک کرتے ہیں کہ دروازہ کہیں کھلا تو نہیں رہ گیا۔ اکثر مریضوں کو پتہ ہوتا ہے وہ یہ کام کر چکے ہیں اور اسے دوبارہ کرنا فضول کام ہے اور بیکار ہے، مثلاً ہاتھ صاف ہیں یا دروازہ کھلا ہے لیکن ان کے دل میں اس کام کو پھر کرنے کا شدید تقاضہ پیدا ہوتا ہے اور اگر وہ اس کام کو پھر نہ کریں اور اس سے رکنے کی کوشش کریں  تو شدید گھبراہٹ ہونے لگتی ہے۔ بعض دفعہ مریض اس طرح کے کام بار بار اس لیے کرتے ہیں کیوں کہ انھیں لگتا ہے کہ اگر وہ یہ کام نہیں کریں گے تو ان پر یا ان کے گھر والوں پہ کوئی بڑی مصیبت آ جائے گی۔

او سی ڈی کتنا عام ہے؟

عام طور سے دو فیصد لوگ زندگی میں کبھی نہ کبھی اس بیماری سے متاثر ہوتے ہیں۔ مردوں اور عورتوں میں اس بیماری کی شرح برابر ہے۔

او سی ڈی کس حد تک شدید ہو سکتا ہے؟

او سی ڈی اگر بہت شدید ہو تو باقاعدگی سے کام کرنا، گھر والوں کے ساتھ اچھا وقت گزارنا یا خاندان کے معاملات میں دلچسپی لینا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔اگر مریض اپنے کمپلشنز  میں اپنے گھر والوں کو بھی شامل کرنے کی کوشش کرے تو وہ پریشان اور ناراض ہو سکتے ہیں۔

جن لوگوں  کو او سی ڈی  کی بیماری ہے، کیا وہ پاگل ہوتے  ہیں؟

جن لوگوں کو او سی ڈی کی بیماری ہو وہ ذہنی اعتبار سے بالکل صحیح ہوتے ہیں لیکن بہت دفعہ وہ اس بیماری کا اظہار کرنے سے ہچکچاتے ہیں کہ لوگ کہیں انھیں پاگل نہ سمجھیں ۔ حالانکہ مریض پریشان ہوتے ہیں کہ اس بیماری کی وجہ سے کہیں وہ اپنے آپ پہ قابو نہ کھو بیٹھیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔

او سی ڈی کس عمر میں شروع ہوتا ہے؟

او سی ڈی عام طور سے لڑکپن میں یا بیس بائیس سال کی عمر میں شروع ہوتا ہے۔ علامات کبھی شروع ہوتی ہیں، کبھی خود ہی ختم ہو جاتی ہیں اور پھر دوبارہ آ جاتی ہیں ، مگر مریض عام طور سے اس وقت تک مدد کے لیے رجوع نہیں کرتے جب تک یہ بیماری شروع ہوئے ہوئے کئی سال نہ ہو چکے ہوں۔

اگر او سی ڈی کا علاج نہ کروایا جائےتو کیا ہو گا؟

اگر بیماری ہلکی ہو تو  بہت سے لوگ علاج کے بغیر ہی بہتر ہو جاتے ہیں۔ اگر بیماری درمیانے درجے یا شدید نوعیت کی ہو تو عموماً ایسا نہیں ہو تا، گو کہ وقتی طور سے کبھی کبھی علامات بہتر ہو جاتی ہیں۔ کچھ لوگوں  کی بیماری وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ خراب ہوتی چلی جاتی ہے جبکہ کچھ لوگوں  کی علامات ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کی حالت میں زیادہ بگڑ جاتی ہیں۔ علاج سے عام طور سے لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے۔

او سی ڈی کی بیماری  کیوں ہو جاتی ہے؟

جینز(Genes)۔

او سی ڈی  کی بیماری بعض لوگوں میں موروثی ہوتی ہے اس لیے کبھی کبھی ایک خاندان میں ایک سے زیادہ لوگوں کو ہوتی ہے۔

ذہنی دباؤ (اسٹریس)۔

جن لوگوں کو او سی ڈی کی بیماری ہوتی ہے ان میں سے تقریباً ایک تہائی لوگوں میں یہ  ذہنی دباؤ والے حالات اور واقعات کے بعد نمودار ہوتی ہے۔

زندگی میں تبدیلی۔

ایسے وقت جب کسی پہ اچانک سے اور زیادہ زمہ داریاں آ جا ئیں، مثلاً بالغ ہو جانا، بچے کی پیدا ئش یا نئ نوکری ملنا، اسوقت او سی ڈی کی علامات سامنے آنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

دماغی تبدیلی۔

ہمیں وثوق سے تو نہیں معلوم لیکن ریسرچرز کے مطابق  اگر کسی میں او سی ڈی کی بیماری تھوڑے عر صے سے زیادہ سے موجود ہو تو ان لوگوں کے دماغ میں ایک کیمیکل سیروٹونن کے عمل میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔

شخصیت۔

جو لوگ بہت زیادہ صفائی پسند، با سلیقہ اورہر کام ایک خاص اصول اوراعلی معیار کے مطابق کرنے والے ہوتےہیں میں ان میں او سی ڈی پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ عام زندگی میں یہ خصوصیات فائدہ مند ہوتی ہیں لیکن اگر یہ حد سے بڑھ جائیں تو او سی ڈی کی طرف  جا سکتی ہیں۔

ڈھنگ۔/سوچنے کا انداز

تقریباً ہم سب کے ذہنوں میں بعض دفعہ  عجیب و غریب خیالات آتے ہیں،  "کیا ہو گا اگر میں اس گاڑی کے سامنے آ جاؤں، کہیں میں اپنے بچے کو نقصان نہ پہنچادوں۔ ہم میں سے اکثر لوگ  ان خیالات کو جھٹک دیتے ہیں اور ان کی طرف توجہ نہیں کرتے ۔ لیکن بعض لوگ اپنے خیالات میں بھی اخلاقیات کے اس قدر پابند ہوتے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے خیالات بھی نہیں آنے چاہیئیں۔  اس طرح کے لوگ یہ فکر کرتے رہتے ہیں کہ کہیں اس طرح کے خیالات دوبارہ نہ آ جائیں اور جو لوگ یہ فکر کرتے ہیں ان میں یہ خیالات اور بڑھ جاتے ہیں۔

او سی ڈی کیوں ختم نہیں ہوتا؟

بعض دفعہ او سی ڈی کے مریض اپنی علامات کو کم کرنے کے لیے جو کوششیں کرتے ہیں انھیں سے ان کے خیالات بڑھتے ہیں، مثلاً:

  آبسیشنز  کو ذہن سے باہر نکالنے کی کوشش کرنا اور کوشش کرنا کہ یہ خیالات ذہن میں نہ آئیں۔اس کوشش سے عام طور سے یہ خیالات بڑھ جاتے ہیں۔

 کمپلشنز کو بار بار انجام دینے سے، کاموں کو بار بار چیک کرنے سے، یا لوگوں سے بار بار تسلی طلب کرنے سے کچھ دیر کے لیے تو گھبراہٹ کم ہو جاتی ہے ، لیکن اس سے مریض کا یہ خیال اور پختہ ہو جاتا ہے کہ ان کاموں کو کرنے سے کوئی بری بات ہونے سے رک جاتی ہے، اس لیے اگلی دفعہ ان کاموں کو بار بار کرنے کے لیے پریشر اور بڑھ جاتا ہے۔

ایسے"صحیح"  خیالات ذہن میں لانا جن سے "برے خیالات" ختم ہو جائیں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو اس کو چھوڑ دیں اور انتظار کریں جب تک کہ آپ کی گھبراہٹ ختم ہو جائے۔

اپنی مدد آپ کرنا۔

 اپنے  آبسیشنز کا سامنا  کریں۔ یہ آپ کو سننے میں  عجیب سا لگے گا مگر اس سے اپنے خیالات پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔ اپنے آبسیشنز  کو بول کر ریکارڈ کر لیں اور انھیں بار بار سنیں، یا انھیں لکھ لیں اور بار بار پڑھیں۔ آپ کو یہ با قاعدگی سےروزانہ تقریباً آدھے گھنٹے کے لیے کرنا ہوگا جب تک کہ آپ کی گھبراہٹ  کم نہ ہو جا ئے۔

 کمپلشنز سے رکنے کی کوشش کریں مگر آبسیشنز کو روکنے کی کوشش نہ کریں۔

 گھبراہٹ  دور کرنے کے لئے شراب نہ پیئیں ۔

 اگر آپ کے خیالات آپ کو  مذہبی اعتبار سے پریشان کرتے ہیں تو کسی عالم سے بات کر کے یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ کہیں آپ کے خیالات او سی ڈی کی وجہ سے تو نہیں ہیں۔

او سی ڈی کا علاج۔

میں دو طریقے استعمال ہو تے ہیں۔ CBT او سی ڈی کے لئے

Exposure and Response Prevention (ERP) and Cognitive Therapy (CT)

Exposure and Response Prevention (ERP)

یہ طریقئہ علاج گھبراہٹ اور کمپلشنز کو ایک دوسرے کو بڑھانے سے روکتا ہے۔  اگر انسان کسی ذہنی دباؤ والی صورتحال میں  کافی وقت تک رہے تو آہستہ آہستہ وہ اس کا عادی ہو جاتا ہے اور اس کی گھبراہٹ کم ہو جاتی ہے۔اسی اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے اس علاج میں مریض کو ان حالات کا سامنا کروایا جاتا ہے جن میں اس کو وہم ہوتے ہیں مثلاً گرد آلود چیز کو چھونا  لیکن اس کے تقاضے پہ عمل کرنے سے روکا جاتا ہے مثلاً بار بار ہاتھ دھونا ، جب تک اس کی گھبراہٹ کم نہ ہو جائے۔اس علاج  کو اچانک پورا کرنے کے بجائے بتدریج  کرنا بہتر ہے۔

 ان چیزوں کی فہرست بنا ئیں جن سے آپ کو بہت گھبراہٹ ہوتی ہے یا جن سے آپ دور رہتے  ہیں۔

 ان حالات یا خیالات کو اپنی فہرست میں سب سے نیچے رکھیں جن سے آپ کو سب سے کم گھبراہٹ ہوتی ہے، اور ان کو اوپر رکھیں جن سے آپ کو سب سے زیادہ

گھبراہٹ ہوتی ہے ۔

 سب سے پہلے ان حالات کا سامنا کریں جن سے آپ کو سب سے کم گھبراہٹ ہوتی ہے اور پھر ان چیزوں کی طرف آئیں جن سے زیادہ گھبراہٹ ہوتی ہے ۔ اگلے درجے پہ اس وقت تک نہ جا ئیں جب تک اس سے نچلےوالے درجے میں گھبراہٹ کم نہ ہو جائے۔

اس مشق  کو روزانہ ایک دو ہفتے تک کریں۔  ہر بار اس کو  اتنی دیر تک کریں جب تک آپ کی گھبراہٹ انتہا سے کم از کم آدھی نہ ہو جائے۔ شروع میں اس میں آدھہے سے ایک گھنٹہ لگتا ہے۔

آپ ایک سائیکو  تھراپسٹ کے ساتھ ان اقدام کی مشق کر سکتے ہیں، مگر زیادہ تر وقت آپ کو یہ خود ہی کرنا ہو گا ۔ اس کو اسی رفتار سے کریں جسے آپ آرام سے برداشت کر سکیں۔ ضروری نہیں ہے کہ ہر دفعہ آپ کی گھبراہٹ پوری ختم ہو، بس اتنی کم ہونا ضروری ہے کہ آپ اس کے ساتھ اس صورتحال کا سامنا کر سکیں۔- یاد رکھیں کہ آپ کی گھبراہٹ:

 تکلیف دہ ضرور ہے مگر یہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے۔

 بلا آخر دور ہو جا ئے گی۔  

  مستقل مشق کے ساتھ کم ہوتی چلی جائے گی۔

کو کرنے کے دو اہم طریقے ہیں:ERP

رہنما ئی کے ساتھ اپنی مدد آ پ کرنا۔

آپ کسی کتاب ، ٹیپ ، وڈیو، ڈی وی ڈی یا کسی سوفٹ وئیر کی رہنما ئی لیں۔ آپ کبھی کبھی  کسی پیشہ ور تھراپسٹ سے صلاح مشورہ اور مدد لے سکتے ہیں۔ یہ طریقہ کار اس وقت بہتر ہے جب آپ کو ہلکا او سی ڈی ہو اور آپ کو خود پراتنا  اعتماد ہو کہ آپ  اپنی مدد آپ کے طریقے خود استعمال کر سکیں۔

سائیکولوجسٹ کی زیر نگرانی اکیلے یا گروپ میں علاج:

یہ ملاقات کے ذریعے یا فون پر ہو سکتا ہے۔ یہ عموماً شروع میں ہفتے میں ایک یا دو بار ہوتا ہے اور۴۵ سے ۶۰ منٹ تک ہوتا ہے۔

ایک مثال:

 احمد روزانہ آفس جانے کے لئے گھر سے وقت پہ نہ نکل پاتا، کیونکہ اس کو بہت سی چیزوں کی دیکھ بھال کرنی ہوتی تھی۔ اس کو پریشانی رہتی تھی کہ کہیں گھر نہ جل جا ئے یا اس کے یہاں چوری نہ ہو  جا ئے اگر اس نے گھر کی ہر چیز کو پانچ بار نہ دیکھ لیا ہو۔ اس نے ان سب چیزوں کی فہرست بنا رکھی تھی جن کو اس نے دیکھنا ہوتا تھا ۔ فہرست کچھ اس طرح تھی:

1۔ دیکچی (سب سے کم ڈر لگتا تھا)

2۔ چا ئے کی پتیلی

3۔ چولہا

4۔  کھڑکی یا کھڑکیاں

5۔ دروازے (سب سے زیادہ ڈر لگتا تھا )

اس نے علاج پہلے مرحلے سے شروع کیا ۔ دیکچی کو بہت بار دیکھنے کے بجا ئے ، وہ اسے صرف ایک بار دیکھتا تھا۔ ابتداء میں اسے بہت  گھبراہٹ  ہوتی تھی۔ اس نے اپنے آپ کو دوبارہ دیکھنے سے روکا۔ اس نے اس بات پر بھی آمادگی ظاہر  کی تھی کہ وہ اپنی بیوی کو ہر چیز کو دیکھنے کو بھی نہیں کہے گا اور نہ ہی اس سے تسلی مانگے گا کہ گھر حفاظت میں ہے ۔ اس کا خوف آہستہ آہستہ دو ہفتوں میں کم ہوتا گیا۔ پھر وہ دوسرے مرحلے (چا ئے کی پتیلی) پر گیا اور اس طرح آگے بڑھتا گیا۔ آخر کار ، وہ اپنے گھر سے بغیر

سب چیزوں کو دیکھے  نکل جاتا تھا اور کام پر وقت پر پہنچتا تھا۔

Cognitive Therapy (CT)

کاگنیٹیو تھراپی ایک نفسیاتی علاج ہے جس میں اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ آپ کو اپنے آبسیشنز سے تکلیف ہونا کم ہو جائے بجا ئے اس کے کہ آپ ان سے چھٹکارہ پا لیں۔ یہ اس وقت کار آمد ہے اگر آپ آبسیشنزسے پریشان ہوں لیکن آپ کو  کمپلشنز نہ ہوتے ہوں۔

اینٹی ڈپریسنٹ ادویات۔

ایس ایس آر آئی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات آبسیشنز اور کمپلشنز کو کم کرتی ہیں۔ یہ ان لوگوں میں بھی کام کرتی ہیں جن کو ڈپریشن نہ ہو۔  یہ اکیلے یا سائیکوتھراپی کے ساتھ بھی استعمال کی  جا سکتی ہیں۔ اگر ایس ایس آر آئی کا  علاج تین ماہ تک کرنے سے بالکل بھی فائدہ نہ ہو  تو کوئی دوسری ایس ایس آر آئی یا پھر ایک دوسری دوا کلو مپرامین دی جاسکتی ہے۔

ان طریقئہ علاج سے کتنا فائدہ ہوتا ہے؟

Exposure Response Treatment (ERP)

 ای آر پی کا علاج مکمل کرنے والے لوگوں میں سے تقریباً تین چوتھائی لوگوں کو کافی فائدہ ہوتا ہے ۔  جو لوگ بہتر ہو جاتے ہیں، ان میں سے ایک چوتھائی  کو مرض کی علامات کچھ عرصے بعد دوبارہ پیدا  ہو جاتی ہیں اور انہیں مزید  علاج کی ضرورت پیش آتی ہے ۔

ادویات۔

تقریباً ساٹھ فیصد لوگ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ اوسطاً ان کی علامات تقریباً  آدھی رہ جاتی ہیں۔ اینٹی ڈپریسنٹ  ادویات او سی ڈی کو واپس آنے سے روکتی ہیں ۔ یہ اثر علامات ختم ہونے کے کئی سال بعد تک موثر رہتا ہے۔جو لوگ ادویات بند کر دیتے ہیں ان میں سے تقریباً آدھے لوگوں میں اگلے  کچھ مہینوں میں علامات واپس آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اگر دوا کے ساتھ کوگنیٹو بیہیویئر تھراپی بھی کروائی جائے تو علامات واپس آنے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

کون سا طریقہ کار میرے لئے بہتر ہے۔ ادویات یا سائیکو تھراپی؟

ایکسپوژر ریسپونس ٹریٹمنٹکسی ماہرانہ مشورے کے بغیر بھی لی جا سکتی ہے (ہلکےمرض میں)۔ کافی لوگوں کو اس سے فائدہ ہوتا ہے ، اور سوائے شروع میں تھوڑی گھبراہٹ بڑھنے کے اس کے کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے۔   دوسری طرف اس کے لئے بہت حوصلہ افزائی اور مشقت کی ضرورت ہوتی ہے اور شروع میں گھبراہٹ بڑھتی ہے ۔

سی بی ٹی اور ادویات سے ایک ہی جتنا فائدہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کو ہلکے درجے کی او سی ڈی ہے تو صرف سی بی ٹی سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کی بیماری نسبتاًشدید  ہے تو پھر آپ سی بی ٹی یا ادویات دونوں طریقوں سے علاج کروا سکتے ہیں۔ اگر آپ کا او سی ڈی بہت شدید ہے تو ادویات اور سی بی ٹی کا ایک ساتھ استعمال آپ کے لئے بہتر ہو گا۔ اپنے سائیکائٹرسٹ سے ضرور مشورہ کریں جو آپ کو اور زیادہ معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔

اگر مجھے ابتدائی  علاج سے فائدہ نہیں ہوتا  تو کیا ہو گا؟

اپنے سائیکائٹرسٹ سے دوبارہ مشورہ کریں۔ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کو یہ مشورہ دیں کہ:

بھی دی جا ئے۔    Cognitive Therapyیا ادویات کے ساتھ  Exposure Treatment

   دو  اینٹی ڈپریسنٹ ادویات ایک ساتھ لی جا ئیں ، جیسے کلو مپرامین اور سیٹا لو پرام۔

 دیگر نفسیاتی مسائل مثلاً گھبراہٹ، ڈپریشن یا شراب نوشی کا بھی علاج کیا جا ئے۔

  اینٹی ڈپریسنٹ کے ساتھ اینٹی سا ئیکو ٹک ادویات بھی دی جائیں ۔

  آپ کے گھر والوں کے ساتھ  مل کر انھیں مشورہ دینا اور ان کی پریشانی کم کرنے کی کوشش کرنا۔

کیا مجھے علاج کے لئے ہسپتال میں داخل ہونا پڑے گا؟

ہسپتال میں داخلے کی ضرورت صرف اس وقت پیش آتی ہے جب:

 آپ کی بیماری بہت شدید ہو، آپ خود اپنی دیکھ بھال نہ کر سکیں، یا آپ کو خود کشی کے خیالات آنے لگیں۔

 آپ کو کو ئی اور شدید نفسیاتی مسائل ہوں مثلاً ایٹنگ ڈس آرڈر،  شیزوفیرینیا، یا بہت شدید ڈپریشن۔

 آپ بیماری کی علامات کی وجہ سے کلینک  نہیں پہنچ سکتے۔

مریض کے گھر والوں اور دوستوں کے لئے مشورے۔

 او سی ڈی کے مریضوں  کا رویہ بعض اوقات گھر والوں کے لیے بہت پریشان کن ہو تا ہے۔ یہ یاد رکھنے کی کوشش کریں کہ وہ اپنے رویے سے جان بوجھ کر آپ کے لئے   مشکل نہیں کھڑی کرنا چاہ رہا بلکہ اس بیماری کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔

 ہو سکتا ہے کہ مریض کو یہ سمجھنے میں کچھ وقت لگے کہ اسے علاج کی ضرورت ہے۔ اس کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ او سی ڈی کے بارے میں پڑھیں اور کسی ماہر سے بات کریں۔

 او سی ڈی کے بارے میں آپ خود معلومات حاصل کریں ۔

 آپ ایکسپوژر ٹریٹمنٹ میں مدد کر سکتے ہیں کہ اپنے عزیز کی طرف اپنا رویہ بدلیں؛ ان کی ان حالات کا سامنا کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کریں جن سے انھیں گھبراہٹ ہوتی ہے، ان کے کمپلشنز میں حصہ نہ لیں، اور ان کو بار بار تسلیاں مت دیں کہ سب کچھ بالکل ٹھیک ہے۔

 اس بات سے پریشان مت ہوں کہ اگر مریض کو تشدد پہ مبنی خیالات آتے ہیں تو وہ ان پہ عمل کر گزرے گا۔ ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

 ان سے پوچھیں کہ کیا آپ ان کے ساتھ  ان کے سائکائٹرسٹ سے ملنے جا سکتے ہیں۔

 

یہ کتابچہ رائل کالج آف سائکائٹرسٹس، یو کے

www.rcpsych.ac.uk/info

اور ڈپارٹمنٹ آف سائکائٹرٰ ی، آغا خان یونیورسٹی کراچی

www.aku.edu

کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

 

مدیر: ڈاکٹر سید احمر ایم آر سی سائیک

نظرَثانی: ڈاکٹر مراد موسیٰ خان ایم آر سی سائیک

Read more to receive further information regarding a career in psychiatry