اپنے آپ کو اذیت پہنچانا ۔ مختصر کتابچہ

Self-harm - in brief

ہر دس میں سے ایک شخص اپنے آپ کو کبھی نہ کبھی اذیت پہنچاتا ہے؛  زیادہ مقدار میں گولیاں لےکے،  اپنے آپ کو کسی چیز سے کاٹ لینے سے، جلانے سے، کسی سخت چیز کو اپنے جسم میں گھونپنے سے، یا کوئی نامناسب چیز نگل لینےسے۔اس عمل کا خطرہ جوان لوگوں میں، خواتین میں، ہم جنس پرست لوگوں میں اور کچھ معاشروں میں زیادہ ہوتا ہے۔  بعض لوگ اپنے آپ کو  بار بار  اذیت پہنچاتے ہیں۔ ان کو ایک طرح سے اس کا نشہ ہو جاتا ہے۔

 لوگ اپنےآپ کواذیت کیوں پہنچاتے ہیں؟

لوگ عام طور سے اپنے آپ کو  جذباتی تکالیف اور شدید جذباتی ہیجان کی کیفیت میں اذیت پہنچاتے ہیں۔ ایسی کیفیت تشدد کا نشانہ بننے ؛ اداسی محسوس کرنے ؛ اپنے آپ کو برا محسوس کرنے یا قریبی لوگوں سے تعلقات میں مسائل کی وجہ سے پیدا ہو سکتی ہے۔ہو سکتا ہے آپ اپنے آپ کو اس لیے اذیت پہنچائیں کہ آپ کو لگتا ہو  کہ لوگ آپ کی بات نہیں سنتے، آپ مایوسی کا شکار ہوں، آپ تنہائی محسوس کرتے ہوں یا آپ کو لگتا ہو کہ چیزیں آپ کے قابو سے باہر ہوتی چلی جا رہی ہیں اور آپ بالکل بے بس ہیں۔جو لوگ اپنے آپ کو اذیت پہنچاتے ہیں ان میں اس بات کا امکان زیادہ ہوتا ہے کہ وہ بچپن میں تشدد کا شکار ہوئے ہوں۔

  اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کے بعد آپ کیسا محسوس کر تے ہیں؟

ہو سکتا ہے کہ خود کو اذیت دینے کا عمل آپ کو اپنے آپ کو قابو میں محسوس کرنے کا احساس دے اور جذباتی تکلیف اور پریشانی کو کم کرے۔اس لیے یہ جذباتی تکلیف سے نجات پانے کا آسان طریقہ بن جاتا ہے۔

کس طرح کی مدد مل سکتی ہے؟

بات  کرنا۔

کسی سے بات کرنے سے آپ کی تنہائی کا احساس کم ہو نے میں مدد مل سکتی ہے ، اور ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے مسائل کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔

سیلف ہیلپ (اپنی مدد آپ) گروپ۔

ایک طرح کے مسائل والے لوگ ایک دوسرے کو جذباتی طور پر سہارا دے سکتے  ہیں اور قابل عمل مشورے دےسکتے ہیں۔ شاید آپ کو یقین نہ آئے لیکن اپنی پریشانیاں ایک گروپ کے ساتھ بانٹنے سے مدد ملتی ہے۔

باہمی تعلقات میں بہتری کے لیے مدد

گروپ کے ساتھ اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش سے بعض اوقات اور لوگوں سے تعلقات میں مشکلات دور کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

باتوں کے ذریعے علاج

وہ لوگ جو مسا ئل سے فرار حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو اذیت پہنچاتے ہیں، مندرجہ ذیل طریقوں سے بھی ان کی مدد کی جا سکتی ہے۔

  • Problem Solving Therapy
  • Cognitive Psychotherapy
  • Psychodynamic Psychotherapy
  • Cognitive Behavior Therapy

سب سے بہتر طریقہ کون سا ہے؟

ہر طریقہ علاج سے کچھ نہ کچھ مدد ملتی ہے۔ بعض ریسرچ سے ایسا لگتا ہے کہ پرابلم سولونگ تھراپی (ایسا طریقہ جس میں زندگی کے مسائل کو براہَ راست حل کرنے کی طرف توجہ ہو ) اور طریقوں سے زیادہ فائدہ مند ہو سکتی ہے۔

اگر میں مدد نہیں لوں گا ؟

  تقریباً ہر تین میں سے ایک شخص جو پہلی دفعہ اپنے آپ کو اذیت پہنچاتا ہے ایک سال میں دوبارہ ایسا کرتا  ہے۔ جو لوگ اپنے آپ کو اذیت پہنچاتے ہیں ان میں خود کشی کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں  پچاس گنا زیادہ ہے جو اپنے آپ کو اذیت نہیں پہنچاتے۔ عمر گزرنے کے ساتھ خود کشی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور مردوں میں اس  کا احتمال زیادہ ہو تا ہے۔ کاٹنے سے مستقل نشانات آسکتے ہیں، انگلیوں میں کمزوری ہو سکتی ہے ، انگلیاں سن ہو سکتی ہیں یا انگلیاں کام کرنے سے معذور ہو سکتی ہیں ۔

میں اپنی مدد کیسے کر سکتا ہوں؟

جب آپ کو  اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کا خیال آئے:

اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کے خیالات تھوڑی دیر میں چلے جاتے ہیں۔ اگر آپ اپنی پریشانی کو بغیراپنے آپ کو  اذیت پہنچا ئے برداشت کر لیں تو وہ پریشانی اگلے چند گھنٹوں میں آسان ہو جائے گی۔   آپ کسی سے بات کر سکتے ہیں، باہر گھوم پھر کر اپنی توجہ دوسری طرف لگا سکتے ہیں، گانا گا سکتے ہیں یا میوزک سن سکتے ہیں یا کوئی بھی ایسا (غیر نقصان دہ) کام کر سکتے ہیں جس میں آپ کو دلچسپی ہو۔اپنے آپ کو پر سکون کرنے کی کوشش کیجیے اور اپنی ذہن کو کسی خوشگوار خیال کی طرف لگائیے۔ اپنے جذبات کے اظہار کا کوئی دوسرا طریقہ ڈھونڈیں جیسے برف کے ٹکڑوں کو مٹھی میں دبانا،( آپ اس کو لال رنگ سے بھی بنا سکتے ہیں تاکہ یہ خون سے ملتے جلتے نظر آئیں اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اس سے مدد ملے گی)  یا  اپنی جلد پر لال لکیریں ڈالنا۔ اپنے آپ کو بے ضرر درد پہنچائیں جیسے لال مرچیں کھا کر یا ٹھنڈے پانی سے نہا کر۔  اپنے ذہن کی توجہ مثبت پہلو وں پر مرکوز کریں۔ ایک ڈائری یا خط لکھئے جس میں یہ لکھیں کہ آپ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے،  کسی اور کو اس بارے میں بتانے کی ضرورت نہیں۔   کوئی ایسا کام کریں جو  آپ کو  اچھا لگے، مثلاً اپنی مالش کروانا۔

جب اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کے خیالات ختم ہو جا ئیں:

اس وقت کے بارے میں سو چئے جب آپ نے اپنے آپ کو اذیت پہنچائی  تھی اوراسوقت  کیا عمل مدد گار ثابت ہو سکتا تھا۔ اپنے ذہن میں اس وقت کے متعلق سو چئے جب آخری دفعہ آپ نے چاہا تھا کہ آپ اپنے آپ کو اذیت نہ پہنچا ئیں پھر وہاں سے اپنی سو چیں آگے بڑھا ئیں۔ آپ کہاں تھے ، آپ کے ساتھ کون تھا اور آپ کیا محسوس کر رہے تھے؟ اس بارے میں غور کیجئے کہ آپ نے اپنے آپ  کو اذیت پہنچانے کے بارے میں کیوں سوچا تھا۔کیا اپنے آپ کو اذیت پہنچانے سے آپ کو تحفظ کا احساس یا قابو میں ہو نے کا احساس ہوا تھا؟  ان طریقوں کے متعلق سوچیں جو آپ کو اسی طرح کا احساس دیں لیکن اس میں اذیت رسانی شامل نہ ہو۔ایک ٹیپ میں اپنے مثبت پہلو وں کو  ریکارڈ کیجئےاور یہ  کہ آپ اپنے آپ کو اذیت کیوں نہیں پہنچانا چاہتے۔ جب آپ پریشانی محسوس کریں آپ ٹیپ کو چلا کر اپنے آپ کو  یا د دہانی کرواسکتے ہیں کہ آپ کے اندر کیا کیا خوبیاں ہیں اور آپ کتنے اہم ہیں۔ایک ہنگامی صورت حال کا منصوبہ بنائیے کہ جس وقت آپ کی طبیعت خراب ہونا شروع ہو  اسوقت آپ کو کیا کرنا ہے۔

میں  اپنے آپ کو خود کو  اذیت پہنچانےسے نہیں روکنا چاہتا؟

پھر بھی آپ  اپنے جسم کو نقصان پہنچانا کم کر سکتے ہیں۔ اگر آپ خود کو کاٹیں تو  صاف بلیڈ استعمال کریں۔  اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کے ایسے طریقے تلاش کریں جن سے آپ کے جسم کو نقصان نہ پہنچے۔

اگر آپ مندرجہ ذیل سوالیات میں سے کم از کم تین سوالات کا جواب ہاں میں د ے سکتے ہیں تو اپنے آپ کو  اذیت پہنچانے کو ختم کر نے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟

• کیا کم از کم دو لوگ ایسے ہیں جو میری مدد کر نے کو تیار ہیں؟ 

• کیا میرےایسے  کچھ دوست ہیں جن سے میں پریشانی کی صورت میں رابطہ کر سکوں؟

• کیا مجھے دو ایسے محفوظ متبادل طریقہ کار کا علم ہے جو میرے ان جذبات میں کمی کریں جو مجھے اپنے آپ کو  اذیت پہنچانے کی طرف لیکر جا تے ہیں؟

• کیا میں اپنے آپ سے یقین  کے ساتھ  کہہ سکتا ہوں  کہ میں اپنے آپ کو خود  کو  اذیت پہنچانے سے روکنا چاہتا ہوں؟

• کیا میں اپنے آپ کو یہ بتا سکتا ہوں کہ میں مایوسی، پریشانی اور خوف کے جذبات کو ضرور برداشت کروں گا؟

• اگر ضرورت ہو تو کیا  مشکل وقت میں میری مدد کرنے کے لئے کو ئی ماہر شخص مو جود ہے؟

 اگر میں اپنے آپ کو اذیت  پہنچاؤں اور مجھے علاج کی ضرورت ہو۔

یہ آپکا حق ہے کہ ڈاکٹر اور نرسیں عزت کے ساتھ  آپ کا علاج شعبہ ہنگامی امداد میں کریں۔  بہت سارے ہسپتالوں کے شعبہ ہنگامی امداد میں ایسے ماہرین  کی سہولت مو جود ہے جو کہ آپ سے آپ کی پریشانی کے متعلق بات کر سکتے ہیں ۔ ہو سکتا ہے کہ ماہرین آپ کے ساتھ مل کر کوئی سوالنامہ پر کریں تا کہ اس کا اندازہ لگایا جا سکے کہ آپ کتنے شدید خطرے میں ہیں۔

اگر مجھے معلوم ہو کہ کوئی شخص خود کو  نقصان پہنچاتا رہتا ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں؟

کیا کرنا چاہیے

• بغیر  تنقید کیے ان کی بات سنیں۔اگر آپ ان سے ناراض ہیں اور غصے میں ہیں تو ہو سکتا ہے ایسا کرنا آپ کے لیے مشکل ہو۔ اپنے جذبات کے بجائے ان پہ توجہ دینے کی کوشش کریں، بعض اوقات یہ بہت مشکل ہوتا ہے۔

  • ان کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور پھر  آہستہ آ ہستہ گفتگو کا موضوع بدل دیں۔

• خود کو اذیت  پہنچانے کے عمل کو  پراسرار بنانے کے بجائے اس عمل کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے میں انکی مدد کریں۔ اس کے لیے انٹر نیٹ یا لائبریری سے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے۔

• آپ ان کی مدد اس طرح سے بھی کر سکتے ہیں کہ ان کو یہ سوچنے میں مدد دیں کہ وہ اپنے آپ کو اذیت پہنچانے کے عمل کو  ایک شرمناک راز نہ سمجھیں بلکہ ایک مسئلہ سمجھیں جس کا حل تلاش کیا جانا ضروری ہے۔

کیا نہیں کرنا چاہیے

• ان کا معالج بننے کی کوشش نہ کریں،  ان کے  دوست ، ساتھی یا رشتہ دار ہو نے کی حیثیت سے آپ کے اوپر پہلے ہی بہت  بوجھ ہے۔

 • ان سے راتوں رات اس عمل کو چھوڑنے کی امید نہ رکھیں۔ ا ن کا اپنے رویے کو بدلنا ایک مشکل کام ہے اور اس میں وقت لگتا ہے۔

• ان سے تلخی، غصے یا ناراضگی سے پیش نہ آّئیں، اس سے ان کی حالت مزید خراب ہو سکتی ہے۔ آپ ان پر نرمی سے یہ واضح کردیں کہ ان کے رویے سے آپ پہ کیا اثر ہوتا ہے، لیکن اس کا  اظہار ایسے انداز میں کریں  کہ ان کو پتہ چلے کہ آپ کو ان کی کتنی فکر ہے۔

• اگر وہ خود کو  نقصان پہنچانے کی کوشش کریں تو ان کو روکنے کے لیے ان سے جسمانی زور آزمائی نہ کریں۔ بہتر ہو گا کہ آپ وہاں سے ہٹ جائیں اور ان سے کہیں کہ وہ خود کو نقصان پہنچانے کے بجائے آ کے آپ سے بات کریں۔

• ان سے آئندہ خود کو اذیت نہ پہنچانے کا وعدہ نہ لیں اوراپنے  ان کی مدد کرنے کے عمل کو ان کے خود کو اذیت  نہ پہنچانے سے مشروط نہ کریں۔

 

یہ کتابچہ ڈاکٹر سید احمر نے ڈاکٹر راشد خان اور ڈاکٹر فاروق احمد کی مدد سے اردو میں تر جمہ کیا ہے

Read more to receive further information regarding a career in psychiatry